خیبر پختونخوا کے معاملات غیر منتخب افراد چلا رہے ہیں، سردار حسین بابک

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ خیبر پختوںخوا کے وزیراعلیٰ کی ترجیحات میں صوبے کے مسائل  حل کرنا نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا مسلہ بدامنی ہے، اس کے بعد دوسرا بڑا مسلہ وفاق سے اپنے حقوق کا حصول ہے۔ جبکہ تیسرا تیسرا بڑا مسلہ افغانستان کے ساتھ تجارت کی بندش ہے۔ صوبے کی معیشت کا انحصار انہیں مسائل پر منحصر ہے لیکن بدقسمتی سے صوبے کے وزیراعلیٰ کی ترجیحات میں یہ مسائل شامل ہی نہیں ہیں۔

پختون ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے پاس صوبائی اسمبلی میں منتخب اراکین کی تعداد ایک سو سے زائد ہے اس کے باوجود صوبائی وزیر خزانہ اور صوبائی حکومت کے ترجمان کی ذمہ داری غیر منتخب نمائندوں کے پاس ہے۔ کیا کوئی منتخب نمائندہ وزیر خزانہ یا ترجمان بننے کے قابل نہیں ہے؟

یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ایک حکومت اور وزیر خزانہ اور ترجمان صوبائی اسملبی میں نہیں آسکتے کیوں کہ وہ منتخب نمائندے نہیں ہیں۔ خیبر پختونخوا کے معاملات ’کچن کیبنٹ‘ چلا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ عوام کے منتخب نمائندے ہوتے تو یہ صوبے کی تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیتے اور صوبائی اسمبلی کے 145 اراکین اور صوبے کے تمام بلدیاتی نمائندے وفاق سے اپنا حق لینے کے لئے اسلام آباد کا رخ کرتے اور قومی اسمبلی کے سامنے احتجاج کرتے لیکن ان کے مقاصد تو صوبے کے حقوق کے لئے جدوجہد نہیں بلکہ انتشار کی سیاست کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پولیس اسٹیشن عوام کےچندوں سے بن رہے ہیں، سردار حسین بابک

 

Scroll to Top