خیبر پختونخوا: ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ذمہ داران سے’بھتہ‘ وصول کئے جانے کا انکشاف

انصاف لائیرز فورم کے سابق جنرل سیکرٹری معظم بٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ  ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ذمہ داران سے ماہانہ ’بھتہ‘ وصول کیا جاتا ہے۔جبکہ سرکاری محکمے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو نظر انداز کرکے پرائیویٹ وکلا کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔

ایکسائز ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا نے پچیس لاکھ روپے ماہانہ فیس کے عوض بیرسٹر وقار رانا کی خدمات حاصل کی ہیں جو ہائی کورٹ میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے مقدمات کا دفاع کریں گے۔

پختون ڈیجیٹل کے پوڈ کاسٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے معظم بٹ نے مزید کہا کہ پارٹی میں موجود مخصوص افراد عمران خان کی قید کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اپنی مرضی کے بیانات اور احکامات عمران خان سے منسوب کر دیتے ہیں۔

 مسلہ یہ ہے کہ عمران خان تک مخصوص افراد کی رسائی ہے جس کی وجہ سے پارٹی اختلافات و دیگر مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابق پارٹی عہدیدار نے خیبر پختونخوا حکومت کیخلاف چارج شیٹ جاری کردی

صوبائی حکومت پر کرپشن کے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں تاہم انہیں اپنے اردگرد موجود افراد کی وجہ سے الزامات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں سب سے پہلا سکینڈل مشال یوسف زئی کی گاڑیوں سے متعلق تھا اور اب یہ سلسلہ جاری ہے۔

پی ٹی آئی احتساب کمیٹی کا آج تک کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا

 

تحریک انصاف کی احستاب کمیٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کمیٹی کا آج تک کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

ایسے افراد کو احتساب کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے جو خود کرپشن کے الزامات کی زد میں ہیں اور قاضی انور ان میں سے ایک ہیں۔ ۔ اس حوالے سے جلد قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

انصاف لائیرز فورم کی رکنیت منسوخ کئے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں معظم بٹ نے کہا کہ قاضی انور کو ان کی رکنیت ختم کرنے کا کوئی اختیار ہی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنی پریس کانفرنس سے قبل انہوں نے بیرسٹر گوہر، آئی ایل ایف کے صوبائی صدر اور جنرل سیکرٹری کو آگاہ کر دیا تھا۔ اس لئے قاضی انور کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ میری رکنیت سے متعلق کوئی فیصلہ کرسکیں۔

Scroll to Top