پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے قبائل یونین آف جرنلسٹس کے وفد نے یونین کے صدر اور دین محسود کی قیادت میں ملاقات کی. جس میں صوبائی مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے ضم اضلاع کے صحافیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے متعدد اعلانات کیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافی حکومت اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ضم اضلاع کے صحافی مشکل حالات میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اور ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی چیئرمین کا وژن پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانا تھا۔ تاہم، انضمام کے وقت قبائلی عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے اور ضم اضلاع کے حقوق کے حصول پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پن بجلی منافع کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 2,020 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اس کے علاوہ، صوبہ سستی بجلی اور گیس فراہم کرنے کے باوجود مہنگی خریدنے پر مجبور ہے، مگر وہ بھی دستیاب نہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے انضمام کے بعد صوبے کی آبادی میں اضافہ ہوا، لیکن نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) میں حصہ نہیں دیا جا رہا۔ اگر صوبے کو 250 ارب روپے سالانہ کا شیئر مل جائے تو ضم اضلاع میں ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمتیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضم اضلاع میں بلدیاتی انتخابات تو ہو گئے، مگر منتخب نمائندوں کو دفاتر تک فراہم نہیں کیے گئے۔
وزیر اعلیٰ نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت زراعت کے صوبوں کو منتقلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت تمباکو کی پیداوار پر سالانہ 220 ارب روپے کماتی ہے، جو صوبے کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام اہم معاملات پر وفاقی حکومت سے بات چیت جاری ہے، لیکن اگر مسائل جلد حل نہ ہوئے تو حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے، جو مکمل طور پر حقائق پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے آمدن میں 55 فیصد اضافہ کیا اور شفافیت، ڈیجیٹائزیشن اور مؤثر مانیٹرنگ کے ذریعے اخراجات میں نمایاں کمی کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ صرف صحت کارڈ اسکیم میں اصلاحات کے ذریعے ماہانہ 90 کروڑ روپے کی بچت ہو رہی ہے، جو دیگر فلاحی منصوبوں پر خرچ کی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے سمندر پار مقیم شہریوں کو بھی صحت کارڈ کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ضم اضلاع کے لیے خصوصی اعلانات
پریس کلبوں کے لیے 20،20 لاکھ روپے خصوصی پیکج
دہشت گردی کے واقعات میں شہید صحافیوں کے ورثا کے لیے 50،50 لاکھ روپے کی امداد
زخمی صحافیوں کے لیے 10،10 لاکھ روپے کی مالی مدد
قبائلی یونین آف جرنلسٹس کے لیے 50 لاکھ روپے خصوصی گرانٹ
نیو پشاور ویلی میں میڈیا انکلیو میں ضم اضلاع کے صحافیوں کو شامل کرنے کا اعلان
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع میں سرکاری ملازمتوں پر صرف مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے گا اور پریس کلبوں کے مسائل حل کرنے پر کام جاری ہے۔