کوہاٹ شہر کی خوبصورتی کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے تزئینی منصوبے مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث زبوں حالی کا شکار ہو گئے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق ہنگو روڈ، پنڈی روڈ، اور یونیورسٹی روڈ پر کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے داخلی دروازے ناقص تعمیرات کی وجہ سے جگہ جگہ سے ٹوٹ چکے ہیں اور عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے۔
ان دروازوں کے دائیں، بائیں اور اوپر بنائے گئے کمرے، جن تک پہنچنے کے لیے سیڑھیاں بھی موجود نہیں، منشیات کے عادی افراد کے ٹھکانے بن چکے ہیں۔
علاقے کے معروف سماجی کارکن پیر شاہنواز اور مولانا اشفاق معاویہ نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر ضروری تزئینی منصوبوں پر پیسہ ضائع کرنے کے بجائے عوامی فلاح و بہبود پر فنڈز خرچ کرے۔
انہوں نے کہا کہ بوانہ اور جنگ خیل چشمہ پر تعمیر کیے گئے شیڈز بھی چند ہفتوں میں منشیات کے عادی افراد نے تباہ کر کے فروخت کر دیے۔ اسی طرح بنوں گیٹ چیک پوسٹ کے قریب لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی گھڑیال بھی غائب ہو چکی ہے۔
مزید برآں، میاں خیل چوک پر بنایا گیا بے مقصد پلیٹ فارم ٹریفک کی روانی میں خلل پیدا کر رہا ہے اور کسی قسم کا فائدہ نہیں دے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اٹلی بھجوانے کا جھانسہ: کوہاٹ میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث دو ایجنٹ گرفتار
‘رنگ دے کوہاٹ’ منصوبے کے تحت شہر میں بنائے گئے دیواری نقش و نگار، جن پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے، چند بارشوں کے بعد ہی دھل چکے ہیں۔ اسی طرح کچہری چوک پر تعمیر کردہ چوراہے پر لگائی گئی ٹائلیں بھی کئی جگہوں سے ٹوٹ چکی ہیں۔
کوہاٹ کے شہری ان غیر ضروری تعمیراتی منصوبوں کے خاتمے اور بدعنوانی کے سدباب کا مطالبہ کر رہے ہیں۔