پشاور۔ سینئر صحافی عقیل یوسفزئی نے کہا ہے کہ فروری کے ماہ میں پاکستان میں 150 حملے ہوئے ہین جن میں 58 گوریلہ حملے ہیں۔ ان 150 حملوں میں سے 147 خیبر پختونخوا میں ہوئے ہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں غیر اعلانیہ جنگ شروع ہوچکی ہے۔
پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عقیل یوسفزئی نے کہا کہ گزشتہ دس دن سے طورخم بارڈر پر جو صورت حال افغان طالبان سے اس کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی تھی۔ افغانستان کی وجہ سے پاکستان کو بین الاقومی سطح پر کئی مسائل کا سامنا رہا اور آج وہی افغانستان پاکستان سے لڑنے کو تیار بیٹھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ’اینٹی پاکستان‘ قوتوں کی سرمایہ کاری بہت ذیادہ ہورہی ہے اور یہی وجہ سے کہہ افغانستان اپنے ملک میں اینٹی پاکستان کے بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں پولیس اسٹیشن عوام کےچندوں سے بن رہے ہیں، سردار حسین بابک
عقیل یوسف زئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ قیادت پاکستان کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر تین گروپوں میں تقسیم ہے۔ افغان طالبان کا کندھاری گروپ پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھتا ہے جبکہ حقانی نیٹ ورک پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہتا ہے۔ جبکہ ایک اور گروپ بھی ہے جو ان دونوں کی نسبت لبرل سوچ کا حامل ہے اور یہ وہ گروپ ہے جس نے قطر معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔