صوابی: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے بی این پی کارکنان کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی این پی کے 1300 سے زائد کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی کے الزامات بھی شامل ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ بی این پی کے متعدد کارکنان گرفتار ہیں، جبکہ آئین تحفظ پاکستان کے نمائندے ساجد ترین کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے اس عمل کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے تمام مقدمات کے خاتمے اور گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اختر مینگل جلد اسلام آباد آئیں گے، اور پی ٹی آئی تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان کے مطابق، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ضم شدہ علاقوں میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال تشویشناک ہے اور ریاست کی غیر سنجیدگی ناقابل فہم ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت کو بلوچ عوام کے تحفظات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور ان کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں، نہ کہ مقدمات اور گرفتاریوں کے ذریعے نفرت کو ہوا دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’تحریک انصاف صرف خیبر پختونخوا کی پارٹی بن کر رہ گئی‘ بڑا دعویٰ
انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت عوامی مینڈیٹ سے محروم ہے اور اس کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ ان کے مطابق، ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے، بے روزگاری اور مایوسی میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس ہفتے اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ بلائی جارہی ہے، جس میں ایک جامع قومی ایجنڈا ترتیب دے کر عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے حکومت کو “فارم 47 کی پیداوار” قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم سے فوری استعفے اور آزاد و شفاف انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا تاکہ عوام کے حقیقی نمائندے اقتدار میں آسکیں۔