لنڈی کوتل کا چائلڈ پروٹیکشن سنٹر: بچوں کی تعلیم کے لیے ایک قدم آگے

لنڈی کوتل بازار میں واقع چائلڈ پروٹیکشن سنٹر ایک ایسا مرکز ہے جہاں غریب اور ورکنگ بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔

اس سنٹر کا مقصد وہ بچے ہیں جو غربت یا دیگر وجوہات کی بنا پر سکول نہیں جا پاتے یا بازاروں میں کام کرتے ہیں۔ سنٹر میں 72 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں اکثریت افغان مہاجرین کی ہے۔

سنٹر کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ مرکز پچھلے 5 سال سے چل رہا ہے اور اس کا آغاز الخدمت فاؤنڈیشن کی معاونت سے کیا گیا تھا تاکہ وہ بچے جو تعلیم سے محروم ہیں،

انہیں ایک موقع فراہم کیا جا سکے۔ اس مرکز میں 34 لڑکیاں اور 42 لڑکے زیر تعلیم ہیں اور اب تک تقریباً 100 سے 200 بچے یہاں سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

اس سنٹر کا سب سے بڑا چیلنج بچوں کے والدین نہیں، بلکہ وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ یہ بچے کام کرتے ہیں۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ ہم ان افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جیسے آپ کے بچے ہیں، ویسے یہ بچے بھی کسی کے ہیں، اور صرف ایک یا دو گھنٹے کے لیے انہیں پڑھنے بھیجنے کی درخواست کرتے ہیں۔

پشاور اور باجوڑ کے بچے بھی اس سنٹر میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، لیکن یہاں زیادہ تعداد افغان مہاجرین کی ہے۔

بچوں کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے وہ بازاروں میں کام کرتے ہیں اور دن میں 100 سے 200 روپے کماتے ہیں تاکہ اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں طورخم بارڈر بندش، 41 رکنی افغان جرگہ پاکستان پہنچ گیا

ایک بچہ کہتا ہے، “میں صبح سویرے اپنے والد کے ساتھ کام کرتا ہوں اور پھر دو بجے سنٹر آتا ہوں۔ غربت ہے ورنہ میں کسی بڑے سکول میں پڑھ رہا ہوتا۔”

خیبر پختونخوا میں 17 اور خیبر ضلع میں 2 ادارے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے کام کر رہے ہیں، جن کے ذریعے 1000 سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ایک بچی نے کہا کہ وہ پہلے کباڑ اکٹھا کرتی تھی، لیکن پھر اسے سکول میں داخل کر لیا گیا اور اب وہ بڑی ہو کر افسر بننا چاہتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں تقریباً 47 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جن میں سے 10 لاکھ سے زائد بچے قبائلی علاقوں سے ہیں۔

Scroll to Top