سانحہ 9 مئی میں ملوث پی ٹی آئی کے بری ہونے والے ملزمان کو ریلیف دینے کے حکومتی اعلان پر خیبر پختونخوا کی دیگر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے
اور اس فیصلے کو امتیازی سلوک اور نظام عدل پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔ ماہر قانون طارق افغان نے اس معاملے پر پختون ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے اہم قانونی نکتہ اٹھایا اور اس فیصلے کو قانونی پیچیدگیاں پیدا کرنے والا قرار دیا۔
طارق افغان نے سوال کیا کہ کیا 9 مئی کے واقعات میں ملوث پی ٹی آئی کے وہ ملزمان جنہیں حالیہ دنوں میں بری کیا گیا ہے،
ان کے خلاف مقدمات دوبارہ کھولے جائیں گے؟
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرل کے حالیہ بیان سے معاملہ مزید الجھ گیا ہے، جس میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا تھا کہ ان ملزمان کو ریلیف دینے کا حکومتی فیصلہ کس قانونی بنیاد پر آیا۔
یہ بھی پڑھیں سانحہ 9 مئی کے مرکزی کردار کے نام پر اسٹیڈیم کا نام رکھنا ریاست دشمن قوتوں کو تقویت دینا ہے،فیصل کریم کنڈی
ماہر قانون طارق افغان نے اس فیصلے کو قانونی نقطہ نظر سے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان امتیاز پیدا کرے گا بلکہ عدلیہ کے فیصلوں پر بھی سوالات اٹھائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت اس فیصلے پر ڈٹ کر کھڑی رہی تو یہ دیگر سیاسی جماعتوں اور عوام میں عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کرے گا۔
خیبر پختونخوا کی مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی اس فیصلے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی ریلیف کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے تاکہ عدلیہ کی آزادی اور نظام انصاف کی موجودگی برقرار رہے۔