ایڈووکیٹ جنرل کے بیان سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد کم ہوجائیگا،طارق افغان ایڈووکیٹ

ایڈووکیٹ جنرل کے بیان سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد کم ہوجائیگا،طارق افغان ایڈووکیٹ

طارق افغان ایڈووکیٹ نے ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے 351 مقدمات میں 255 کیسز ختم ہوگئے اور ملزمان باعز ت بری ہوگئے۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوانے یہ بھی کہاکہ حکومت نےبھی فیصلہ کیا ہے کہ باقی مقدمات جلد ختم ہوجائینگے لیکن ادھر یہ ایک سیاسی بیان بن گیا کیونکہ باقی مقدمات کی نوعیت کیا ہے؟ یہ مقدمات نگران حکومت میں بنے تھے اور اب ہماری حکومت ہے تو ہم اس قسم کے مقدمات واپس لیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایک کیس ڈسچارج ہوتا ہے جو بعد میں بھی شروع ہوسکتاہے اور ایک بری ہوجاتاہے لیکن اس کیخلاف اگر مہینے میں اپیل نہیں ہوجاتی تو اس قسم کا کیس دوبارہ شروع نہیں ہوتا ۔کیا خیبر پختونخوا حکومت صرف 351 لوگوں کیلئے ہے جیل میں بے گناہ لوگ ہے حکومت کو اس کا بھی خیال رکھنا چاہیے ۔لیکن یہاں ایڈووکیٹ جنرل کے بیان نے اس قسم کی بریت کو سیاسی بنا دیا ایڈووکیٹ جنرل کے بیان سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد کم ہوجائیگا

انہوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت عدالتی کارکردگی میں عمل دخل نہیں کرسکتی،سرکاری وکیل کے ذریعے اپنا موقف آگے لے جاسکتے ہیں۔70 فیصد لوگ غلط تفتیش کی وجہ سے بری ہوجاتے ہیں 255 لوگ بری ہوگئے لیکن 9 مئی کو تو ریڈیو پاکستان ،ٹول پلازے ، گاڑیاں جل گئی تھی ناقص تفتیش کا فائدہ 9 مئی کے ملزمان کو جاتاہے ۔مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت ہمیشہ ثبوت اور فائل کو دیکھتی ہے ۔کوئی نئی گورنمنٹ وجود میں آتی ہے تو دیگر سیاسی رہنمائوں پر مقدمات درج کرتے ہیں ۔

Scroll to Top