بنوں: انجمن تاجران بنوں نے بند سڑکوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو تین دن کی مہلت دے دی ہے۔ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ اگر سڑکیں نہ کھولی گئیں تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن تاجران بنوں کے صدر پیر منظور شاہ عرف گل پیر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فورسز کی نہیں، بلکہ عوام کی بھی ہے، اور اسے مشترکہ طور پر لڑنا ہوگا۔ تاہم، دہشت گردی کے واقعات کے بعد سڑکیں بند کرنا اور عوام و تاجروں کے لیے مشکلات پیدا کرنا ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی دھماکوں میں جانی و مالی نقصان ہوتا ہے، اور اس کے بعد مین سڑکوں کی بندش سے کاروبار ٹھپ ہو جاتا ہے، جس سے دہشت گردوں کے مقاصد پورے ہوتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سڑکیں بند رکھنے کا سلسلہ جاری رہا تو عوام اور تاجر فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گے۔
پیر منظور شاہ نے میرانشاہ روڈ، جمعہ خان روڈ اور کینٹ کی حدود میں سڑکوں کی بندش کو کاروبار کی تباہی قرار دیا اور کہا کہ خوف و ہراس کی فضا نے عوام کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سیکیورٹی خدشات ہیں تو حفاظتی اور دفاعی انتظامات کیے جائیں، لیکن سڑکیں اور بازار بند کرنا اس مسئلے کا حل نہیں۔
پریس کانفرنس میں دیگر تاجر رہنماؤں، جن میں ملک نافد جھنڈو خیل، چیئرمین الطاف الرحمن، نیک جہان شاہ، ملک فرمان میراخیل، دلغفور خان، ملک حمید خان، سیٹ عمران، فرمان نیاز، حکمزاد خان، ساجد شاہ اور دیگر شامل تھے، نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں کینٹ حملے میں ہلاک 16 دہشت گردوں میں افغان حملہ آوروں کی شناخت
مقررین نے کہا کہ بنوں میں چار ایم پی ایز، ایک ایم این اے، صوبائی وزیر اور چیف سیکرٹری کے ہوتے ہوئے بھی یہاں کے عوام لاوارث ہیں۔ ضلعی و ڈویژنل انتظامیہ کو فورسز کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اس مسئلے پر بات کرنی چاہیے۔
انجمن تاجران نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کیا کہ بنوں میں بند سڑکیں فوری طور پر کھولی جائیں، کیونکہ اس سے 14 لاکھ کی آبادی متاثر ہو رہی ہے اور ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔