فیصل کریم کنڈی نے دہشت گردی کی بڑھتی وارداتوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی غفلت پر سوالات اٹھا دیے

خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے حوالے سے حکومتوں کی ذمہ داریوں پر سوالات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں صوبوں میں دہشت گردی کی صورتحال بہت سنگین ہے، اور دہشت گرد گروہ خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی اور داعش جیسے بین الاقوامی دہشت گردوں کی کارروائیاں کر رہے ہیں، جبکہ بلوچستان میں بی ایل اے اور دیگر مقامی گروپ بھی دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اکوڑہ خٹک اور بنوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بڑے نقصان کو ٹالا، لیکن پھر بھی فوجی جوانوں اور پولیس اہلکاروں کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک اہم سوال جو گورنر نے اٹھایا وہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے مؤثر اقدامات کی کمی ہے۔ خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے دوران صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے برعکس، صوبائی اسمبلی میں فوج کے خلاف بیانات اور قراردادیں پاس کی جا رہی ہیں، جس سے ایک منفی پیغام جا رہا ہے۔

گورنر نے سوال اٹھایا کہ اگر صوبائی حکومت دہشت گردی کی روک تھام میں ناکام ہو رہی ہے، تو کیا وہ وفاقی حکومت سے مدد طلب کر رہی ہے؟ بلوچستان اور سندھ میں جہاں فوج کی مدد موجود ہے، وہیں خیبر پختونخوا میں فوج کے خلاف بیانات دیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں گورنر خیبر پختونخوا کا وزیراعظم کو خط، ہزارہ موٹروے انٹرچینج کی درخواست

فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھائے۔ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے حالیہ دنوں میں اسلام آباد پر تنقید کی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، لیکن گورنر کے مطابق صوبے کے اہم مسائل، خصوصاً سیکیورٹی اور دہشت گردی کی روک تھام پر توجہ نہیں دی جا رہی۔

 وزیرِ اعلیٰ نے یہ کہا تھا کہ وہ اسلام آباد پر “چڑھائی” کر کے عمران خان کو رہا کرائیں گے، لیکن گورنر نے سوال اٹھایا کہ جب صوبے میں عوامی مسائل حل نہیں ہو رہے اور 25 کلومیٹر روڈ کی مرمت بھی نہیں ہو پارہی، تو وزیرِ اعلیٰ کی توجہ کہاں ہے؟

مجموعی طور پر، گورنر فیصل کریم کنڈی نے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اور حکومتوں کی بے عملی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے، اور سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ اگر حکومتیں اپنی ذمہ دار

Scroll to Top