اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
24 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔
تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ استغاثہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ ٹرائل غیر ضروری جلد بازی میں چلایا گیا، سرکاری وکیل کی جرح انکی ناتجربہ کاری اور وقت کی کمی ظاہر کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خان جے آئی ٹی میں طلب
ٖفیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ بیک کرانے کی نوعیت کا ہے اگر جرح کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی استغاثہ کے شواہد کیس ثابت کرنے کے لیے ناکافی ہیں ،استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 3 جون 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ سنایا تھا۔