شمالی وزیرستان میں پاک افغان غلام خان بارڈر پر ٹرانزٹ گاڑیوں کو شدید انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔
ٹرانسپورٹرز اور ڈرائیوروں نے شکایت کی ہے کہ جب وہ غلام خان سے میرانشاہ کی طرف آتے ہیں تو مختلف چیک پوسٹوں پر پولیس اہلکار ان سے غیر قانونی طور پر رقم وصول کرتے ہیں، جس سے ان کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہیں۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر پر صرف ایک سکینر ہونے کے باعث ایک گاڑی کو کلیئر ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے گاڑیوں میں لدا ہوا سامان، خاص طور پر پھل، سبزیاں اور اشیائے خوردونوش خراب ہو جاتی ہیں، اور تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس نقصان کے باعث ٹرانسپورٹرز کو کرایوں کی بروقت ادائیگی ممکن نہیں ہو پاتی، جبکہ گاڑیاں کھڑی رہنے سے ان کے اخراجات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طورخم سرحد کشیدگی ،افغان جرگہ پیغام لیکر کابل پہنچ گیا
متاثرہ ٹرانسپورٹرز نے وفاقی، صوبائی اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ غلام خان بارڈر پر کم از کم تین اضافی سکینرز نصب کیے جائیں تاکہ سکیننگ اور چیکنگ کا عمل تیز ہو اور تجارتی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رہ سکیں۔