وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذکردی

چیلنجز کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت نے نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، علی امین گنڈا پور

وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کےدہشت گردی اور مالی مشکلات جیسے چیلنجز کے باوجود صوبائی حکومت نے مختلف  سیکٹرز میں نمایاں کامیابی حاصل کیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کے بہترین معاشی اصلاحات کو ملکی و غیر ملکی اداروں نے سراہا، پولیس میں ہنگامی طور پر اصلاحات کا آغاز کیا جس کے بعد 30 بلین سے زائد کا اسلحہ، گاڑیاں اور آلات مرحلہ وار خریدے جارہے ہیں، جس میں 105 بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل ہیں، پشاور سمیت 4 اضلاع میں سیف سٹی کے قیام پر 2.2 بلین روپے خرچ کیے جائیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ  سیکیورٹی ڈویژن میں 3797 آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں 2423 اہلکار بھرتی کیے جارہے ہیں، اس کے علاوہ 1200 اہلکاروں کی ایلیٹ فورس کی ایڈوانس تربیت بھی فراہم کی گئی۔

علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ایک سال میں تقریباً ایک ہزار اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا، شہدا کے لواحقین کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے نقد رقم، پلاٹس اور نوکریاں دی جارہی ہیں، شہدا کے لواحقین کو اب تک 367 ملین روپے دیے جا چکے ہیں

وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں 55فیصد، ٹیکس ریونیو میں 45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، خیبرپختونخوا میں دستیاب وسائل 72 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، پی ڈی ایم اور نگران حکومت نے 35 فیصد پنشن فنڈز کو استعمال کیا، حکومت سنبھالنے کے بعد اس بار اس فنڈ میں 40 ارب روپے ڈالے گئے ہیں، صوبے کا قرض اتارنے کے لئے اینڈنمنٹ فنڈ قائم کیا گیا جس میں 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں بجلی بحران کے حل کے لیے مستحق خاندانوں کو سولر یونٹس دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ اے ڈی پی سکیموں کا بیک لاک 13 سال سے کم کرکے ساڑھے 7 سال  جبکہ بہترین و جامعہ پالیسوں کے تسلسل سے آئندہ سال اسے ساڑھے چار سال تک لے آئیں گے، صوبے کے مستحق طلبا و طالبات کے لیے سکالرشپ اور وظیفہ بھی دوگنا کر دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ محکمہ صحت اور صحت کارڈ میں خاطر خواہ اصلاحات کی گئی ہیں ،صحت انصاف کارڈ پر سخت مانیٹرنگ کے بعد اس پر 90 کروڑ سے ایک ارب روپے تک کی بچت کی گئی، صحت انصاف کارڈ پر پہلے 70 فیصد نجی ہسپتال اور 25 سے 30 فیصد سرکاری ہسپتال رجسٹرڈ تھے، سرکاری ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن، ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور ادویات کی فراہمی ممکن کی گئی۔

صوبائی حکومت نے پہلی بار پبلک سیکٹر اداروں میں مالی نظم و نسق اور سروس ڈیلیوری کی بہتری کے لئے اینٹگریٹڈ انفارمیشن نظام متعارف کروایا ہے، یہ نظام مالیاتی کارکردگی کے اشاریے، انٹرایکٹو ڈیش بورڈز اور خود کار رپورٹنگ پر مشتمل ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے 40 ارب روپے کا سولر پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے، تعلیمی اداروں، مساجد اور سرکاری اداروں کو سولر پر لایا جا رہا ہے۔

Scroll to Top