باجوڑ: عوامی نیشنل پارٹی باجوڑ کی جانب سے افغانستان کے ساتھ اہم تجارتی راستے ناوا پاس کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں پھنسے خیبرپختونخوا کے 1,300 طبی طلبا کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
یہ احتجاجی ریلی ناواگئی بازار میں منعقد کی گئی، جس سے ایم پی اے نثار باز خان، سابق امیدوار قومی اسمبلی مولانا خان زیب اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ ناوا پاس مالاکنڈ ڈویژن کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ ہے اور اس کی بندش سے مقامی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پھنسے ہوئے طلبہ کو فوری طور پر ناوا پاس یا طورخم کے راستے وطن واپس آنے دیا جائے، جبکہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ ان طلبہ کی ہوائی سفر کے ذریعے واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔
مظاہرے کے دوران ایک قرارداد بھی منظور کی گئی، جس میں خیبرپختونخوا اور باجوڑ میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ منتخب ایم پی اے نثار باز کے حلقے پی کے-22 کے لیے ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
قرارداد میں چمرکنڈ اور کمانگرہ کے علاقوں میں موبائل سگنلز کی بحالی اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم پی اے نثار باز کی صوبائی حکومت پر تنقید، خیبر پختونخوا میں حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے
احتجاج میں عوامی نیشنل پارٹی کے کئی رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی، جن میں ایم پی اے نثار باز، اے این پی کے مرکزی سیکرٹری برائے علما مولانا خان زیب، ضلعی صدر گل افضل خان، جنرل سیکرٹری شاہ نصیر خان، شیخ جہانزادہ، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری صدیق اکبر جان، تحصیل ناواگئی صدر عمران، قاضی عبد المنان، ملک حکمت اللہ مہمند، ملک عبدالباقی، ناواگئی اے این پی صدر صاحبزادہ ملنگ جان اور ناواگئی بازار کے صدر قیاس خان شامل تھے۔