پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر جاری خونریزی اسلام کی حقیقی تعلیمات کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ نے پختون قوم کو بے گھر کر دیا ہے، بچے اسکولوں میں شہید ہو رہے ہیں اور خواتین کی عزت پامال کی جا رہی ہے۔
پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ اربوں روپے خرچ کرکے اور کئی آپریشنز کے بعد گرفتار کیے گئے 132 دہشت گردوں کی رہائی سمجھ سے بالاتر ہے، جن میں اے پی ایس سانحے میں ملوث عناصر بھی شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب دہشت گردی کا کوئی سیاسی حل ممکن نہیں، اس کا واحد حل ان عناصر کا مکمل صفایا ہے۔ تاہم، انہوں نے ماضی کی پالیسیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بار بار آپریشنز کے نام پر جو ہوا اس کے بعد اب آپریشن کا نام بدنام ہو چکا ہے اور ان کارروائیوں کا سب سے زیادہ نقصان پختون قوم کو ہوا ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ دہشت گردی صرف بندوق چلانے تک محدود نہیں رہی بلکہ ماضی میں ہونے والے مظالم کے باعث نوے فیصد پختون ذہنی دہشت گردی کا شکار ہو چکے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج سب کے سامنے ہیں اور ملک کو اس کے سنگین اثرات بھگتنا پڑ رہے ہیں۔
“مائیک کھولو، مائیک بند کرو”
سینٹ کے کردار پر بات کرتے ہوئے، ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کا اختیار “مائیک کھولو، مائیک بند کرو” تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتے، ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے صوبے میں معاشی ترقی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے، ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ “اگر خزانہ بھرا ہوا ہے تو ترقیاتی کام کیوں نہیں ہو رہے؟” انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں صوبے میں کوئی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا اور اگر خیبر پختونخوا واقعی ترقی کر رہا ہے تو پھر خود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صوبائی کارکردگی کے خلاف وائٹ پیپر کیوں جاری کر رہے ہیں؟