گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر راج کو مسترد کردیا

پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان ٹو کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے موجود نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنا زیادہ اہم ہے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، نہ کہ فوجی آپریشن کی۔

پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، لیکن گورنر راج یا فوجی آپریشن اس کا حل نہیں ہیں۔ ہمیں اس وقت صرف قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، جس سے امن قائم ہو سکے۔ گورنر نے واضح طور پر کہا کہ نیشنل ایکشن پلان 2 کی بجائے پہلے والے پلان پر عمل کیا جائے تاکہ دہشت گردی کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے کل ہونے والے اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں طورخم بارڈر اور افغان مسئلے کو زیر غور لایا جائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ افغان حکومت اس بات کو تسلیم کرے گی کہ پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

گورنر نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے بیشتر تانے بانے افغانستان سے جڑتے ہیں، اور اسی وجہ سے افغانستان سے ملنے والی سرحدوں پر مزید سختی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں امن کی بحالی کے لیے افغان حکومت کا کردار انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے وفاقی حکومت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ پارٹی نے وزیراعظم سے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پیپلز پارٹی کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔

 گورنر نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان اور پرویز خٹک سے ملاقات کی ہے اور ان سے صوبے میں امن و امان کی بحالی کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے صوبے میں امن کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ارباب خضر حیات نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں گورنرراج لگانے کا مطالبہ کردیا

طورخم بارڈر کی بندش پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے میں حالات مزید خراب ہو رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت کسی بڑے فوجی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔ آرمی چیف نے پشاور کے دورے میں کہا تھا کہ کوئی فوجی آپریشن نہیں ہوگا۔ ہم سب کو مل کر صوبے میں امن قائم کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔

فیصل کریم کنڈی نے آخر میں کہا کہ صوبے کی موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتوں، فوج اور عوام کو مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لینا ہوگا تاکہ خیبرپختونخوا کو ایک محفوظ اور پرامن صوبہ بنایا جا سکے۔

Scroll to Top