قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے سیاسی رہنماوں کے خطاب کا سلسلہ جاری

اسلام آباد: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، جس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا خطاب

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں کہا کہ ہمارے صوبے کو سیکیورٹی مسائل درپیش ہیں، اور پولیس فورس سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کا مورال بلند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ قبائلی اضلاع کو مکمل وسائل فراہم نہیں کیے گئے، جس پر ہم مسلسل وفاق سے بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے افواج پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپس کی بداعتمادی ختم کرنا ہوگی۔

مولانا فضل الرحمان کا مؤقف

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، لیکن ملکی استحکام کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے افواج پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب اور فرقہ نہیں ہوتا، اس کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت اور قوم کو کسی شک و شبہ کا شکار ہوئے بغیر آگے بڑھنا ہوگا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کی پی ٹی آئی پر تنقید

وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی سلامتی اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن بھی اپوزیشن نے ریاست کی بجائے ایک شخص کو ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سابقہ دور حکومت میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا گیا تھا، لیکن پی ٹی آئی کے دور میں افغانستان سے دہشت گردوں کو لا کر یہاں بسایا گیا، جس کی وجہ سے ملک ایک بار پھر عدم استحکام کا شکار ہو رہا ہے۔

ریاست کو کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے: مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے ریاستی پالیسیوں میں تسلسل کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کسی اور کی جنگ میں شامل ہونے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کا نقصان پاکستان کو بھگتنا پڑا اور نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں اتحادی بننے کا فیصلہ غلط تھا۔

افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا: بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ہے اور جو آگ پاکستان میں لگی ہے، وہ ہمارے ارد گرد موجود ممالک تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کا سراغ لگانا ہوگا اور اس معاملے کو سفارتی سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی مزید مؤثر بنانی ہوگی تاکہ عالمی برادری اس خطے میں جاری معاملات سے لاتعلق نہ رہے۔

اجلاس میں ملکی سلامتی، دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور قومی اتفاق رائے پر زور دیا جا رہا ہے۔ مزید تفصیلات اجلاس کے اختتام پر سامنے آئیں گی۔

Scroll to Top