پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس تقریباً چھ گھنٹے جاری رہنے کے بعد اختتام پذیر ہوگیا۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق نے کی، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف، عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان سمیت وفاقی وزراء، وزرائے اعلیٰ اور گورنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف نے پچاس منٹ کی بریفنگ دی، جبکہ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بھی اہم نکات پر آگاہ کیا۔ تاہم، اپوزیشن ارکان اور وزیرداخلہ محسن نقوی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اعلامیہ جاری
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں ملک کی موجودہ سلامتی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی گئی۔ کمیٹی نے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری کو سراہتے ہوئے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیہ میں ریاستی طاقت کے بھرپور استعمال اور دہشت گردی کے خلاف قومی سطح پر متفقہ حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا۔ نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام حکمت عملی پر فوری عمل درآمد، دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے اور ان کی لاجسٹک سپورٹ کو ختم کرنے کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے ذریعے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی روک تھام کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
کمیٹی نے سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے دشمن عناصر کی حمایت کرنے والے کسی بھی فرد یا گروہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اپوزیشن ارکان کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کیا، تاہم مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔