پشاور۔ خیبرپختونخوا میں کرپشن کے خلاف مؤثر آگاہی مہم کے لیے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ایک تفصیلی خط ارسال کیا ہے، جس میں کرپشن کے خلاف آگاہی پلان کی تیاری اور نصاب میں تبدیلی کی تجاویز دی گئی ہیں۔
خط کے مطابق، آگاہی پلان کو “امر بالمعروف” کا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد عوام میں کرپشن کے خلاف شعور اجاگر کرنا اور اس کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔ پلان میں 7 بنیادی مقاصد طے کیے گئے ہیں، جن میں سب سے اہم مستقبل کے لیڈرشپ کی کردار سازی ہے۔ اس کے لیے اسکولوں اور جامعات کے نصاب میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ عربی زبان کو لازمی یا نیم لازمی مضمون کے طور پر متعارف کرانے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ طلبہ قرآن کریم کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
مشیر انسداد بدعنوانی نے کرپشن کے خلاف نفرت اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے محکمہ اوقاف میں “امر بالمعروف سیل” قائم کرنے پر زور دیا ہے، جبکہ پبلک سیکٹر ایسوسی ایشنز اور یونینز میں بھی اخلاقی اصلاح کے لیے خصوصی سیل بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
پلان کے تحت تمام سرکاری اداروں کو شفافیت اور دیانت داری کے اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سالانہ آگاہی منصوبے تیار کرنے ہوں گے۔ ہر سال 9 دسمبر سے 30 دسمبر تک “انسداد بدعنوانی ہفتہ” منانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ اس دوران محکمہ اطلاعات کو کرپشن کے خلاف آگاہی مہم کی کوریج اور اسے مختلف حلقوں تک پہنچانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت انٹی کرپشن کے نئے قانون پر بیوروکریسی کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام
پلان کے مطابق، ایک “کوآرڈینیشن ڈائریکٹوریٹ” قائم کیا جائے گا جو آگاہی پلان کے اہداف کے حصول، سالانہ سروے اور کرپشن مخالف مہم کے انعقاد کا ذمہ دار ہوگا۔ اسکولوں کی سطح پر ایک “اسٹیئرنگ کمیٹی” بنائی جائے گی، جس کی سربراہی محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے ایڈیشنل سیکرٹری کریں گے، جبکہ اس میں نصابی بورڈ، سرکاری و نجی اسکولوں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
نصاب میں کرپشن کے خلاف آگاہی بڑھانے کے لیے 7 اخلاقی اصول متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے، جن میں سلام کرنا، صفائی، نماز کی پابندی، درخت لگانا، والدین و اساتذہ کا احترام، سچ بولنا اور وقت کی پابندی شامل ہیں۔ اسکول اسمبلی میں قرآن پاک کی تلاوت اور درود ابراہیمی کو لازمی قرار دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے بھی اسی طرز کا پلان تشکیل دیا گیا ہے، جو اسکولوں کے نصاب میں مجوزہ تبدیلیوں سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ، سرکاری دفاتر اور پبلک آفس ہولڈرز کے لیے بھی شفافیت اور دیانت داری کے اصول طے کیے گئے ہیں، جن میں حکومتی وسائل کے غیر ضروری استعمال سے گریز، رشوت کے خلاف مؤثر آواز اٹھانے، عوام کے مسائل کو تحمل مزاجی سے سننے، وقت کی پابندی اور فرائض کی ایمانداری سے انجام دہی شامل ہے