کرم میں امن و امان کی بحالی کے لیے درخواست پر سماعت، وفاقی و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری

پشاور ہائیکورٹ نے سیکرٹری ماحولیات کو ماحول سے متعلق رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا

پاکستان میں کام صرف کاغذات تک محدود ہے کلائمٹ چینج بھی صرف کاغذوں میں ہے سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور کے ریمارکس ۔

ماحولیات آلودگی سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔

جسٹس اعجاز انور ریمارکس دیتے ہوئے کہا حکومت نے کنال روڈ نہر میں گندگی روکنے کے لئے کام شروع کیا تھا،گھروں سے نکلنے والے پانی کے لئے الگ نالا بھی شروع کیا تھا، لیکن وہ اب بیٹھ گیا ہےتین سال ہوگئے، نالے پر کام نہیں ہوا، اب تو روڈ بھی ختم ہورہا ہےٹریٹمنٹ پلانٹ بنارہے تھے وہ بھی ابھی نہیں بنایا جارہا پی ڈی اے اور ٹی ایم اے والے گند نہروں میں ڈال رہے ہیں۔

کاغذوں میں تو پاکستان میں کلائمیٹ چینج کی باتیں ہورہی ہے، گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہے،باڑہ دریا کے اطراف میں کرشنگ پلانٹ چل رہے ہیں، اس کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے،بھٹہ خشت کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا تھا، اس پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔

سیکرٹری ماحولیات شاہد زمان نے عدالت کو بتایا کہ جس روڈ کی نشان دہی عدالت نے کی، یہ میرے علم میں نہیں تھا، اب میرے علم میں آیا ہے، اس پر جلد کام مکمل کرے گے،ماحولیاتی آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے رولز بنائے ہیں، اور کمیٹی بھی بنائی ہے،کمیٹی اب کام کررہی یے، ماحولیاتی آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔

بھٹہ خشت کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا مشکل کام ہے، زگ زیگ ٹیکنالوجی بہت مہنگی ہے،بھٹہ خشت مالکان مہنگا ہونے کی وجہ سے زگ زیگ پر منتقل کرنے سے انکاری یے، ہم نے ایکشن لیا، کچھ بھٹہ خشت کو بند کیا اور جرمانے لگائے،ہم نے بھٹہ خشت کے خلاف ایکشن لیا تو یہاں سے پنجاب منتقل ہونا شروع ہوگیا، لوگوں کے روزگار کا بھی مسلہ ہے، ہمیں سب چیزوں کو دیکھنا ہے،انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے ایکٹ بنایا ہے، ایکٹ کے تحت اتھارٹی بنے گی اور اس کے ساتھ بھٹہ خشت رجسٹرڈ ہوگی،بھٹہ خشت مالکان کو ٹریننگ دے رہے ہیں، زگ زیگ پر منتقل کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں، کرشنگ پلانٹ کا مسلہ پورے صوبے کا ہے،پورے صوبے میں 900 کرشنگ پلانٹ ہیں، 250 کے خلاف ہم نے ایکشن لیا، ہم نے ایس او پیز بنائی ہے کرشنگ پلانٹس 500 میٹر دور گھروں سے لگائے جائے گے،دریا سوات کے حوالےسے ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ دریائے سوات پر بھی ایک پروجیکٹ شروع کیا تھا اس کا بھی نہیں ہوا، ہمیں یہ بھی معلومات ملی ہے کہ ہوٹل کا گندہ پانی دریا میں جارہا ہے۔

عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کو آئندہ سماعت پر کنال روڈ سے متعلق رپورٹ جمع کرنے کے احکامات جاری کرتے یوئے سماعت ملتوی کردی۔

Scroll to Top