بنوں: ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال میں ایک نوزائیدہ بچے کی کامیاب بلڈ ٹرانسفیوژن کرکے اس کی زندگی بچا لی گئی۔ بچے کو ضلع لکی مروت سے شدید یرقان کی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں اس کی یرقان کی شدت 30 لیول تک پہنچ چکا تھا۔
ڈاکٹرز کے مطابق، اس حد تک بلند یرقان والے بچے اکثر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں یا ہمیشہ کے لیے معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تاہم، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال بنوں کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پیڈز پروفیسر ڈاکٹر سمیع الحق اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عارف محمود کی نگرانی میں ماہر ڈاکٹروں نے فوری مشاورت کے بعد بلڈ ایکسچینج ٹرانسفیوژن کا فیصلہ کیا۔
علاج کے بعد بچے کی حالت میں بہتری آنا شروع ہوگئی اور اب وہ بالکل صحت مند ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق، اس کامیاب علاج میں بورڈ آف گورنرز ایم ٹی آئی بنوں کی جانب سے کیے گئے حالیہ اقدامات نے کلیدی کردار ادا کیا۔
حال ہی میں میڈیکل آفیسرز، ٹرینی میڈیکل آفیسرز اور رجسٹرارز کی بھرتی کے ساتھ ساتھ جدید طبی سہولیات اور مشینری فراہم کی گئی، جس کے باعث یہ پیچیدہ عمل بنوں میں ممکن ہوا۔ اس سے قبل ایسے کیسز کو پشاور منتقل کیا جاتا تھا۔
کامیاب بلڈ ٹرانسفیوژن کے بعد نوزائیدہ بچے کی حالت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، اور اسے نرسری وارڈ میں خصوصی دیکھ بھال اور مسلسل مانیٹرنگ فراہم کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اورکزئی: مالی بحران کے باعث مشتی میلہ ہسپتال کی او پی ڈی بند، ملازمین کا احتجاج
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت نہ صرف ایم ٹی آئی بنوں کے لیے ایک اہم کامیابی ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ جدید طبی سہولیات اور ماہر طبی عملہ مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔