مشرق وسطیٰ میں رمضان کے تیسرے عشرے کا آغاز، مسلمانوں کا بیت المقدس کا رخ

مشرق وسطیٰ میں رمضان المبارک کے تیسرے عشرے کی شروعات کے ساتھ ہی مسلمانوں کی بڑی تعداد عبادات کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کا رخ کر چکی ہے۔

رمضان کے اس مقدس ماہ میں تیسرے عشرے کی آمد کے ساتھ ہی مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے مسلمان مسجد اقصیٰ پہنچنے لگے ہیں تاکہ وہ عبادات اور دعاؤں میں مصروف ہو سکیں۔

رپورٹس کے مطابق، بدھ کے روز مسجد اقصیٰ میں 70 ہزار مسلمانوں نے نماز عشاء اور تراویح کی جماعت میں شرکت کی، جو رمضان المبارک کے اس تیسرے عشرے کی عبادات کے لیے ایک اہم موقع تھا۔

ہر سال رمضان کے آخری عشرے میں ہزاروں مسلمان مسجد اقصیٰ پہنچتے ہیں اور وہاں نماز، دعا اور عبادت کرتے ہیں۔

رمضان کے آخری جمعے کو یوم القدس کے طور پر منایا جاتا ہے، جس میں مسلمان بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے دعا گو ہوتے ہیں۔ یہ دن اسلامی دنیا میں بہت اہمیت رکھتا ہے اور مسلمانوں کی سیاسی اور مذہبی یکجہتی کو ظاہر کرتا ہے۔

مسجد اقصیٰ کا انتظام اردن کی حکومت کے پاس ہے، تاہم مسجد اقصیٰ کے اطراف اور اس کی سکیورٹی کی ذمہ داری اسرائیل کے پاس ہے

یہ بھی پڑھیں استور میں برفباری سے زمینی رابطہ منقطع

جس کی وجہ سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں تاکہ عبادت کرنے والے مسلمانوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

یہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ مسلمان دنیا کے لیے ایک خاص روحانی موقع ہوتا ہے، جس میں وہ اپنی دعاؤں اور عبادات کے ذریعے اللہ کی رضا اور بخشش کی کوشش کرتے ہیں۔

Scroll to Top