غیر مستعمل صنعتی زمینیں واپس سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ

پشاور۔ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں صنعتوں کے قیام کے لیے دی گئی سرکاری زمنیں، جو اب تک قابل استعمال نہیں لائیں گئیں، انہیں واپس سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سرکاری زمینوں کی لیز پالیسی کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ کابینہ اراکین، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ صوبے میں صنعتوں کے قیام کے لیے جو سرکاری زمینیں دی گئی تھیں، ان میں سے کئی اب تک غیر مستعمل ہیں۔ اس حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا کہ وہ تمام زمینیں جو صنعتوں کے قیام کے لیے دی گئی تھیں، لیکن اب تک ان پر کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی، انہیں واپس لیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ نے محکمہ صنعت اور بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ ایسی تمام زمینوں کی فوری طور پر نشاندہی کی جائے اور انہیں دوبارہ سرکاری تحویل میں لینے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مختلف اضلاع میں صنعتوں کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے زمینیں دی گئی تھیں، لیکن کئی جگہوں پر ابھی تک صنعتیں قائم نہیں کی گئیں۔

اس کے نتیجے میں نہ صرف ان زمینوں کی فراہمی کا اصل مقصد فوت ہو رہا ہے، بلکہ ان کی موجودہ مارکیٹ ویلیو اربوں روپے تک پہنچ چکی ہے۔ اگر ان زمینوں کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جائے تو صوبائی حکومت کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا زیرتعلیم افغان طلبہ کا ڈیٹا مرتب کرنے کا فیصلہ

اجلاس میں یہ معاملہ بھی زیر غور آیا کہ سرکاری زمینوں کو کاروباری مقاصد کے لیے لمبی مدت کے لیے لیز پر دینے کے طریقہ کار میں مزید بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔

اس مقصد کے لیے قوانین میں ضروری ترامیم کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ کمیٹی تمام متعلقہ قوانین کا بغور جائزہ لے کر حتمی سفارشات تیار کرے، تاکہ سرکاری زمینوں کا شفاف اور مؤثر استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

Scroll to Top