سلمان یوسف زئی
یونیورسٹی آف سوات کے وائس چانسلر پر مبینہ بدعنوانیوں، اقربا پروری اور میرٹ کے برعکس اقدامات اٹھانے سے متعلق سنگین الزامات کے حقائق جاننے کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صوبائی انسپکشن ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور اس ضمن میں یونیورسٹی آف سوات کے وائس چانسلر سے تفصیلی تحریری جواب طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سوات کے سید مجیب الرحمان نامی وکیل نے وزیراعلیٰ کو ایک تفصیلی درخواست جمع کرائی، جس پر وزیراعلیٰ نے درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے مختلف الزامات کی تحقیقات کے لیے اسے صوبائی انسپکشن ٹیم (پی آئی ٹی) کو ارسال کیا ہے۔
وکیل کی جانب سے دی گئی تحریری درخواست میں دیگر الزامات کے علاوہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حسن شیر کی بحیثیت وائس چانسلر تقرری اور ان کی پروفیسر شپ کے لیے جمع کیے گئے کوائف میں مبینہ غلط بیانی سے متعلق الزامات بھی شامل ہیں۔
محکمہ تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی ٹی مجموعی طور پر 16 نکات پر مشتمل الزامات کی چھان بین کر رہی ہے۔ ان میں مبینہ مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے یونیورسٹی آف سوات کو چند مہینوں میں 54 ملین روپے کے سرپلس سے 230 ملین روپے کے خسارے کی طرف دھکیلنے کا الزام بھی شامل ہے۔
درخواست گزار کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کے لیے ترقیاتی فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا، زیرِ تفتیش پروجیکٹ ڈائریکٹر کو 1300 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ویمن کیمپس کی ذمہ داری سونپی گئی۔
ذرائع کے مطابق الزامات کی فہرست میں سلیکشن بورڈ میں میرٹ کی مبینہ خلاف ورزی، یونیورسٹی کی اہم باڈی سینیٹ سے Statutes کی منظوری کے بغیر ہی اپنے پسندیدہ انتظامی افسران کی غیر قانونی ترقیاں دینا، سینڈیکیٹ جیسے اہم پلیٹ فارم پر یونیورسٹی کے حق میں اور وائس چانسلر و ان کی ٹیم کے خلاف بات کرنے والے ارکان کو نشانہ بنا کر ان کی ترقیاں روکنا، ڈپٹی ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی کی آسامی پر غیر قانونی تقرری اور ترقی، بھرتیوں کے حوالے سے وائس چانسلر کی مبینہ آڈیو لیکس، اور بعض انتظامی افسران پر فیکلٹی کی مبینہ ہراسانی سمیت دیگر انتظامی و مالی امور سے متعلق الزامات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف سوات کے منتظمین کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے اور وائس چانسلر کو آئندہ چند دنوں میں اس انکوائری سے متعلق اپنے تحریری جواب بمعہ ثبوت پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔