پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، اور ہمیں اس جنگ میں مسلسل قربانیاں دینی پڑی ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے 70 سے 80 فیصد واقعات افغانستان سے ہوتے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے مسئلے پر سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اسلحے کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ کر وہاں کی تعمیر نو میں حصہ لیں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقے کے مسائل کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سکیورٹی سے متعلق ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی سکیورٹی کی بہتری اور افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مزید کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر راج کو مسترد کردیا
فیصل کریم کنڈی کے اس بیان نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حکومتی پالیسیوں اور افغان مہاجرین کے مستقبل کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے لیکن اب حالات کی روشنی میں یہ ضروری ہو چکا ہے کہ افغان عوام اپنے وطن واپس لوٹیں تاکہ وہاں کی صورتحال بہتر ہو سکے۔