حافظ حسین احمد کی وفات سے حسین یادوں کا باب ختم ہوگیا ، فضل الرحمان

جنگ پاکستان اور افغانستان کسی کے مفاد میں نہیں، تحمل سے کام لینا ہوگا ،مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ کسی کے مفاد میں نہیں اور اس حوالے سے مزید غور و فکر کی ضرورت ہے۔

ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ریاستی غلطیوں نے دہشتگردی کے مسئلے کو پیچیدہ بنایا، جبکہ افغان جنگ میں پاکستان کا کردار بین الاقوامی سیاست سے جڑا رہا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی، لیکن افغان جنگ کے دوران ملک کو بیس کیمپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں امریکی پالیسیوں کی حمایت کو تضادات کی جڑ قرار دیا اور کہا کہ اس کے اثرات آج بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنی جماعت کی حیثیت سے افغانستان گئے، وہاں ایک ہفتہ گزارا اور مختلف مسائل پر گفتگو کی، جس کے مثبت نتائج سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کیساتھ معاملات اچھے ہورہے ہیں ، شیخ وقاص اکرم

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی مخصوص مکتبہ فکر کو دہشتگردی سے جوڑنا غلط ہے، جو افراد ہتھیار اٹھاتے ہیں وہ خود ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق، افغان علما پہلے ہی فتویٰ دے چکے ہیں کہ وہاں جہاد ختم ہو چکا ہے اور اب کسی قسم کی لڑائی کو جنگ سمجھا جائے گا، نہ کہ جہاد۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بگاڑ کی اصل وجوہات واضح نہیں، حالانکہ ماضی میں پاکستانی حکومت اور مذہبی رہنماؤں نے طالبان سے مذاکرات کیے تھے۔

Scroll to Top