خیبر پختونخوا حکومت نے شر پسندوں کے خلاف کائینیٹک آپریشنز کا سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک جامع ایکشن پلان پر اتفاق کیا گیا۔
منگل کو ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاستی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے اور شر پسندوں کے خلاف کائینیٹک آپریشنز کا تسلسل برقرار رکھا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور عوامی رائے کو سکیورٹی اور ترقی کے امور میں شامل کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا جائے گا تاکہ ان کی سرگرمیوں کی موثر نگرانی کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، دہشت گردوں کے سروں کی قیمتوں کا ماہانہ جائزہ لیا جائے گا اور ان کی سہولت کاری میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے گی۔
ایکشن پلان کے تحت یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف لیڈ رول سول انتظامیہ کو دیا جائے گا، جبکہ پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا۔ مارچ کے آخر تک پولیس میں بھرتیوں، ٹریننگ، اسلحہ اور آلات کی خریداری کے لیے ایک تفصیلی پلان ترتیب دیا جائے گا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے سرحد پار سے دہشت گردی کے واقعات کے تدارک کے لیے وفاقی حکومت سے پالیسی تشکیل دینے کی درخواست کی ہے، اور اس کے بعد افغان عمائدین کے ساتھ مذاکرات کے لیے جرگہ تشکیل دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال، اے این پی کی جانب سے خیبرپختونخوا اسمبلی مین تحریک التواء جمع
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں افغانستان کے ساتھ سفارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے وفاق کے ساتھ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی سلامتی اور ترقی کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔
اس اجلاس کے بعد، خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف ایک موثر اور ہمہ جہت حکمت عملی اپنانے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے، جس سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔