وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت امن وامان سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری ، آئی جی پی ،ایڈیشنل چیف سیکرٹریز ، متعلقہ انتظامیہ سیکرٹریز اور آر پی اوز نے شرکت کی ۔
تفصیلات کے مطابق ایکشن پلان میں 18 مختلف موضوعات پر کل 84 اقدامات تجویز کئے گئے ہیں ، ایکشن پر عملدرآمد کیلئے تمام متعلقہ صوبائی محکموں اور وفاقی اداروں کو ٹائم لائنز کیساتھ ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں ، ایکشن پلان کے تحت ریاستی نظام پر عوام کے اعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات اُٹھائے جائینگے ۔
ایکشن پلان کے تحت دہشتگردوں کو سزائیں دینے کیلئے ریاستی اداروں کی استعداد کو عملی طورپر نمایاں کیاجائیگا ، شرپسندوں کیخلاف کارروائی نیٹک آپریشنز کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا دہشتگردی کا قلع قمع کرنے کیلئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا۔
اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ سکیورٹی اور ڈویلپمنٹ بارے عوامی رائے کو شامل کیاجائیگا۔ایکشن پلان کے مطابق دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی ۔دہشتگردوں کی سہولت کاری میں ملوث سرکاری ملازمین کیخلاف سخت انضباطی کارروائیاں کی جائیں گی ، اضلاع کی سطح پر ماہانہ ڈسٹرکٹ سکیورٹی اسسمنٹ کی جائے گی۔
ایکشن پلان کے تحت سول انتظامیہ کو دہشتگردی کیخلاف لیڈ رول دیاجائیگا ، پولیس اور کائونٹر یررازم ڈیپارٹمنٹ کی استعداد کا ر میں فاسٹ ٹریک بنیادوں پر اضافہ کیاجائیگا۔
اجلا س میں فیصلہ کیاگیا کہ اس مہینے کے آخر تک پولیس میں بھرتیوں ، ٹریننگ ، اسلحے اور آلات کی خریداری کا پلان ترتیب دیاجائیگا۔جنوبی اور ضم اضلاع میں پولیس انفراسٹرکچر کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ترجیحی منصوبے شامل کئے جائیں گے ۔