پشاور: خیبر پختونخوا پولیس کے افسران اور اہلکاروں پر سوشل میڈیا کے غیر مجاز استعمال اور زیر تفتیش ملزمان کو یوٹیوبرز کے سامنے پیش کرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر غیر ضروری سرگرمیاں محکمہ پولیس کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں، جس پر فوری تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق فیس بک، واٹس ایپ، ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے غلط استعمال سے نہ صرف محکمے کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ اہلکاروں کی جان کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ کئی اہلکاروں کی جانب سے میڈیا کو غیر قانونی طور پر ملزمان کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دی گئی، جس پر عدلیہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس کی ہدایات پر تمام ڈسٹرکٹ پولیس افسران اور یونٹ ہیڈز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے دفاتر میں سوشل میڈیا مانیٹرنگ یونٹس قائم کریں تاکہ اہلکاروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔ ان یونٹس کو ہدایت کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال بار بار تنبیہ کے باوجود جاری ہے، جس کے باعث اب تمام ڈی پی اوز اور یونٹ کمانڈرز سے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کی گئی ہے کہ انہوں نے اس پابندی پر کتنا عمل درآمد کروایا اور خلاف ورزی پر کیا کارروائیاں کی گئیں۔
ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس، انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی برانچ، محمد عالم شنواری نے تمام یونٹس کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ سوشل میڈیا پالیسی پر مکمل عملدرآمد نہیں کرواتے تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس حکام نے واضح کیا ہے کہ اب کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔