واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
گزشتہ دنوں ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو اطلاع دیے بغیر اہم سرکاری مشیر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا، جس کے بعد دونوں کے تعلقات خراب ہو گئے۔
ایلون مسک نے ٹرمپ پر سخت تنقید کی اور امریکی صدر کے ٹیکس معاملات اور سرکاری اخراجات پر اعتراضات اٹھائے۔ مسک نے الزام عائد کیا کہ صدر ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں ملوث مبینہ امریکی مجرم جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں شامل ہے، اور اس حقیقت کو چھپایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں مسک کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے انہیں دھمکی دی کہ ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے مسک کو “پاگل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود مسک کو انتظامیہ سے علیحدہ ہونے کا کہا تھا۔
ایلون مسک نے بھی ٹرمپ کے بیان پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ 2024 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی جیت میں ان کی مدد شامل تھی، اور اب وہ انہیں “احسان فراموش” سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر سوال اٹھایا کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانے چاہیے۔
اسی دوران، ٹیسلا کے حصص میں مسک اور ٹرمپ کے تنازع کے بعد تقریباً 14 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ مسک نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی جگہ جے ڈی وینس کو صدرتعینات کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : ٹرمپ کا دو ٹوک فیصلہ، 12 ممالک کے شہری اب امریکا نہیں جا سکیں گے،نام بارے پتا چل گیا
یہ اختلافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ میں سرکاری عہدہ چھوڑا تھا، اور ان کے تعلقات میں تلخی نے امریکی سیاست میں نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔