خیبرپختونخوا حکومت کی تبدیلی کی بازگشت،وزیراعظم کی فیصل کنڈی اور ایمل ولی سے اہم مشاورت

خیبرپختونخوا حکومت کی تبدیلی کی بازگشت،وزیراعظم کی فیصل کنڈی اور ایمل ولی سے اہم مشاورت

خیبرپختونخوا حکومت کے ممکنہ تختہ الٹنے کی خبروں کے درمیان وزیراعظم شہباز شریف کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

وزیراعظم نے حالیہ دنوں میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر و سینیٹر ایمل ولی خان سے اہم ترین ملاقاتیں کی ہیں جنہیں موجودہ سیاسی تناظر میں نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔وزیراعظم سے گورنر فیصل کریم کنڈی کی ملاقات میں دریائے سوات میں پیش آنے والے واقعے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ملاقات میں وفاقی وزراء امیر مقام، رانا مبشر اقبال، رانا ثناء اللہ اور عبدالرحمان کانجو بھی شریک تھے۔ وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات اور استعداد کار بڑھانے کی ہدایت جاری کی۔

نجی ٹی وی چینل (جیونیوز)کے مطابق ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا کہ اگر اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو خیبرپختونخوا حکومت کی تبدیلی آئینی حق ہے اور اس میں کسی سازش کا عنصر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی بحالی کے بعد سیاسی منظرنامہ تبدیل ہوا ہے اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اندرونی اختلافات کا سامنا ہے۔ ان کے بقول، ’’علی امین گنڈاپور کے خلاف کسی سازش کی ضرورت نہیں، ان کے اپنے لوگ ہی کافی ہیں۔‘‘

وزیراعظم کی عوامی نیشنل پارٹی کے صدر ایمل ولی خان سے بھی اہم ملاقات ہوئی جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے سیاسی مشیران بھی موجود تھے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکومت کے خلاف ممکنہ تحریک عدم اعتماد پر شدید ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت آئینی طریقے سے نہیں گرائی جا سکتی، اور اگر ایسا ہوا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ریاستی اداروں اور تمام سیاسی قوتوں کو کھلے عام چیلنج کرتے ہیں۔

بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف کسی قسم کی سازش زیر غور نہیں اور نہ ہی مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

سیاسی حلقے اس تمام صورتحال کو 2024 کے بعد کے سیاسی تناؤ اور مخصوص نشستوں کے تنازع سے جوڑ رہے ہیں۔ تاہم، حکومتی مؤقف کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا حکومت کی تبدیلی باقاعدہ ایجنڈے کا حصہ نہیں ہے۔

Scroll to Top