حکومت پاکستان نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو باقاعدہ طور پر فیڈرل فورس کا درجہ دے دیا۔ صدر مملکت کی منظوری سے ’’فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025‘‘جاری کر دیا گیا، جس کے تحت ایف سی اب ’’فیڈرل کانسٹیبلری‘‘ کہلائے گی اور اسے ملک بھر میں کام کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگا۔
وزارتِ قانون و انصاف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) چاروں صوبوں، اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیکیورٹی، انسدادِ دہشت گردی، داخلی امن و امان اور فسادات پر قابو پانے کے لیے کام کرے گی۔ ایف سی کی تنظیمِ نو کے تحت اسے جدید طرز پر ڈھالنے اور مؤثر سیکیورٹی فورس بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
اہم تبدیلیاں اور اختیارات:
ایف سی کو ملک گیر سطح پر کارروائی کا اختیار حاصل ہوگا۔
ہر ڈویژن میں ایک ونگ کمانڈر تعینات کیا جائے گا، جس کا عہدہ ڈی آئی جی کے برابر ہو گا۔
آئی جی ایف سی کی تقرری وفاقی حکومت کرے گی۔
ایف سی کی دو بڑی شاخیں ہوں گی:
سیکیورٹی ڈویژن
فیڈرل ریزرو ڈویژن
ایف سی کا دائرہ کار اب صرف خیبرپختونخوا تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ملک بھر میں امن و امان کی بحالی کے لیے فیڈرل ریزرو فورس کے طور پر خدمات انجام دے سکے گی۔
وزیر مملکت داخلہ کی پریس کانفرنس:
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کمانڈنٹ ایف سی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ:
’’ایف سی نے سیکیورٹی کے میدان میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ قیامِ پاکستان سے اب تک ایف سی وفاقی حکومت کے ماتحت خدمات انجام دیتی رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مکمل طور پر فیڈرل فورس کے طور پر منظم کیا جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کو جدید تربیت، ساز و سامان اور بھرتی کا نیا فریم ورک دیا جا رہا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں دفاتر قائم کیے جائیں گے اور پاکستان پولیس سروس کے افسران فیڈرل کانسٹیبلری کی کمانڈ سنبھالیں گے۔
طلال چوہدری نے واضح کیا کہ:
’’ایف سی اب دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شانہ بشانہ کام کرے گی اور قومی سلامتی، داخلی امن اور انسداد دہشت گردی میں اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘