پشاور: سابق رکنِ صوبائی اسمبلی شگفتہ ملک نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی تازہ لہر، حکومتی بے حسی اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دھرتی دہائیوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جہاں نہ مسلک دیکھا جاتا ہے، نہ سیاسی یا مذہبی وابستگی ہر مکتب فکر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پختون ڈیجیٹل پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے شگفتہ ملک نے مولانا خانزیب کے حالیہ قتل کو خیبرپختونخوا میں امن کے خلاف مسلسل حملوں کی ایک اور افسوسناک کڑی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی امن کی بات کرتا ہے، اُسے خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے، اور مولانا خانزیب شہید اس سلسلے کی تازہ مثال ہیں۔
انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی سے جل رہا ہے، عوام مایوسی کا شکار ہیں جبکہ حکومت مکمل طور پر بے پروا نظر آتی ہے۔
ان کے بقول بجٹ اور وسائل صرف پروٹوکول اور حکمرانوں کی سہولت پر خرچ ہو رہے ہیں، عوام کو تحفظ دینا حکومت کی ترجیح نہیں رہی۔
شگفتہ ملک نے وفاقی سطح پر وسائل کی تقسیم میں بھی عدم توازن کی نشاندہی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان وسائل کے مالک ہیں، مگر ہمیشہ حقوق سے محروم رکھے گئے۔
یہ بھی پڑھیں : بھارتی میڈیا کی فیک نیوز کا جواب آئی ایس پی آر اور پاکستانی میڈیا نے دیا، ڈاکٹر محمد نواز
وفاق کی ترجیحات میں صرف پنجاب اور سندھ آتے ہیں، باقی صوبے نظرانداز کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔
سابق ایم پی اے نے موجودہ حکومت کو عوامی مینڈیٹ سے محروم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حکومت عوام کے مسائل نہ سمجھ سکتی ہے، نہ ان کا حل نکال سکتی ہے۔
جب حکمران خود محفوظ ہوں اور عوام دہشت گردی کا شکار، تو یہ حکومت نہیں، بےحسی کی علامت ہے۔