پاک فوج کا دیوسائی ، بابوسر میں سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن

پاک فوج کا دیوسائی ، بابوسر میں سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن

دیوسائی، بابوسر اور گرد و نواح میں حالیہ شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پھنسے ہوئے سیاحوں کی مدد کے لیے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پھنسے ہوئے سیاحوں اور مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

نجی ٹی وی چینل (دنیا نیوز )کیمطابق پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاؤٹس کے دستے سکردو روڈ، بابوسر ٹاپ اور نواحی علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

فوجی پائلٹس، انجینئرنگ ٹیموں اور ریسکیو اہلکاروں کی مدد سے مشکل ترین پہاڑی علاقوں تک رسائی حاصل کی جا رہی ہے۔

سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول تک متاثرہ سڑک کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ دیوسائی سے سدپارہ گاؤں تک کا راستہ بھی کھول دیا گیا ہے۔

ہیلی کاپٹر کے ذریعے 15 کامیاب ریسکیو پروازیں
فوجی حکام کے مطابق اب تک ہیلی کاپٹر کی 15 پروازوں (سورٹیز) کے ذریعے درجنوں سیاحوں اور مقامی افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔ مزید علاقوں تک رسائی کے لیے آپریشن میں توسیع دی جا رہی ہے۔

خوراک اور طبی امداد کی فراہمی
پاک فوج کی جانب سے 150 تیار کھانوں کے پیکٹس متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائے گئے ہیں، جب کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ فوجی اور سویلین ادارے مل کر سیاحوں کو خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کر رہے ہیں۔

سڑکوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری
قراقرم ہائی وے اور شاہراہ بابوسر پر جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کیا جا رہا ہے۔ رات بھر سے بھاری مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے اور سڑکیں کھولنے کا کام جاری ہے۔

گمشدہ افراد کی تلاش
کئی سیاحوں اور مقامی افراد کی گمشدگی کی اطلاعات کے بعد سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں پیدل ٹیمیں بھی کام کر رہی ہیں تاکہ تمام افراد کو تلاش کیا جا سکے۔

پاک فوج کی پیشہ ورانہ کارکردگی کی تعریف
مشکل حالات اور دشوار گزار راستوں کے باوجود پاک فوج کے ریسکیو اہلکاروں کی بروقت کارروائی سے بڑی تعداد میں انسانی جانیں بچائی گئی ہیں۔ متعلقہ ادارے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کر رہے ہیں۔

عوام سے اہم اپیل
انتظامیہ اور پاک فوج کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ فی الحال دیوسائی، بابوسر اور ملحقہ متاثرہ علاقوں کا سفر نہ کریں تاکہ ریسکیو آپریشن میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔

Scroll to Top