خیبرپختونخوا میں حالیہ مون سون بارشوں اور ممکنہ سیلابی خطرات کے پیش نظر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور گورنر فیصل کریم کنڈی نے ہنگامی اقدامات اور تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کے مرکزی دفاتر کے دورے کیے۔
دونوں اعلیٰ عہدیداروں کو الگ الگ بریفنگز میں صوبے بھر کی موجودہ صورتحال، نقصانات، اور حفاظتی اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پشاور میں پی ڈی ایم اے کے ایمرجنسی آپریشن سنٹر کا دورہ کیا، جہاں انہیں چیف سیکرٹری، پی ڈی ایم اے حکام اور دیگر متعلقہ افسران نے موجودہ سیلابی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ صوبے میں مون سون بارشوں کے نتیجے میں اب تک 60 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 35 گھروں کو مکمل اور 212 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ان نقصانات کے ازالے کے لیے متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مالی رقوم جاری کر دی گئی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے متاثرین کو فوری معاوضوں کی ادائیگی کی ہدایت دیتے ہوئے دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف فوری کارروائی، دور افتادہ علاقوں میں ریسکیو سب اسٹیشنز کے قیام، اور ارلی وارننگ سسٹمز کی اپگریڈیشن کے لیے محکمہ آبپاشی و پی ڈی ایم اے کو منصوبہ بندی کی ہدایت کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایمرجنسی رسپانس کے لیے درکار مالی وسائل صوبائی حکومت فوری فراہم کرے گی۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا، جہاں انہیں ملک بھر خصوصاً خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال، ممکنہ سیلابی خطرات، اور حفاظتی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
گورنر کو بابوسر ٹاپ میں حالیہ سیلابی ریلے، دریائے سوات و سندھ کی صورتحال، اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے سیٹلائٹ امیجز کے ذریعے پیشگی معلومات فراہم کی گئیں۔
فیصل کریم کنڈی نے این ڈی ایم اے کی تیاریوں اور پیشگی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاق میں موسمیاتی شدت کے باعث بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کو روکا تو نہیں جا سکتا لیکن خطرات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بروقت اور سخت حفاظتی اقدامات ناگزیر ہیں۔
گورنر نے زور دیا کہ وفاق اور صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اداروں کے درمیان مؤثر اور بروقت روابط کو یقینی بنایا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔