خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وفاقی اور صوبائی قیادت کے درمیان تناؤ شدت اختیار کر گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خاموش کیوں ہو؟ جواب دو، صوبے میں امن و امان آپ کی ذمہ داری ہے۔
طلال چودھری کا یہ بیان وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے وزیراعلیٰ کی آل پارٹیز کانفرنس میں کی گئی تقریر پر ردعمل کے بعد سامنے آیا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز قربانیاں دے رہی ہیں لیکن سیاسی قیادت کمپرومائزڈ ہے اور دہشت گردوں سے خوفزدہ دکھائی دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر تنقید کرنے کے بجائے وزیراعلیٰ کو اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی وزیراعلیٰ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جائے گی اور دہشت گردوں کے خلاف تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے اور کسی سیاسی دباؤ یا مصلحت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے ایک سنگین سوال بھی اٹھایا ایک اہم صوبائی عہدیدار ڈیرہ اسماعیل خان میں طالبان کو ہر ماہ کتنے پیسے دیتا ہے؟ یہ بیان سیاسی اور عوامی حلقوں میں نئی بحث کا آغاز بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سچ کی راہ میں ہر قربانی دیں گے، غیر قانونی فیصلے ناقابل قبول ہیں، وزیراعلیٰ کے پی
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے گزشتہ روز پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ صوبے میں کسی بھی نئے آپریشن سے پہلے صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا جائے۔