پشاور: پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما گوہر انقلابی نے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دعوے تو بڑے کرتے تھے کہ کسی صورت مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے، لیکن سینیٹ انتخابات کے لیے خود ہی مذاکرات میں جا بیٹھے۔
گوہر انقلابی نے پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ حقیقی معنوں میں سیاست دان نہیں ہیں۔ ان کی پوری سیاست ایک نعرے یا مطالبے کے گرد گھومتی ہے۔ ہر اجلاس یا سیاسی رابطے سے قبل یہی کہا جاتا ہے کہ پہلے عمران خان کو رہا کیا جائے، پھر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو بار بار اکیلا چھوڑا گیا۔ لوگ یہاں سے اس نیت سے نکلے کہ عمران خان کو رہا کرانا ہے، لیکن چند گھنٹوں میں واپس بھاگ آئے۔ یہاں تک کہ گاڑیاں تک چھوڑ گئیں۔ خیبرپختونخوا کی سرکاری گاڑیاں آج بھی پنجاب حکومت کے قبضے میں ہیں۔
گوہر انقلابی نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی طرف تین بار مارچ کیا گیا لیکن ہر بار کارکنوں کو تنہا چھوڑ دیا گیا، جس کے بعد اب لوگ جانے سے پہلے کئی بار سوچیں گے۔
انہوں نے ملک میں امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی کے بعد بدامنی کا جو سلسلہ شروع ہوا، وہ چالیس سال پرانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : علی امین گنڈاپور، گورنر خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اے پی سی بلائیں، رانا ثناء اللّٰہ
اس کا حل صرف بیانیے یا نعرے نہیں، بلکہ سیاسی جماعتوں اور عوام کے اتحاد میں ہے۔ افسوس کہ عوام بھی اب اپنے مسائل کے حل کے لیے نہیں نکلتی۔
علی امین گنڈاپور کی آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق رویے پر بات کرتے ہوئے گوہر انقلابی نے کہانہ اپنایا گیا طریقہ سیاسی ہے، نہ روایتی۔ پشتون اقدار میں ہر کسی کو عزت دینا لازم ہے۔ صرف گھر بیٹھ کر اعلان کر دینا کافی نہیں ہوتا۔ اگر واقعی اتفاقِ رائے چاہیے تو سیاسی روایات کا پاس رکھنا ہوگا۔