امن کے قیام کا اختیار میرے یا فضل الرحمان کے پاس نہیں وزیر اعلی کے پاس ہے،فیصل کریم کنڈی

پشاور:گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہےکہ وادی تیراہ واقعہ پر تحقیقات ہو رہی ہیں،مظلوموں کی داد رسی ہوگی،افغانستان سے اسرائیل اور انڈیا پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں اور صوبائی حکومت افغانستان سے مذاکرات پر زور دے رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس انڈویجل لینڈ اور یورپین یونین کے تعاون سے صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئے صحافیوں اور سول سوسائٹی نمائندوں کے وفود سے ملاقات کے دوران کیا۔

گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا معلومات کا اہم زریعہ بن چکا ہے،فیک نیوز پر دنیا میں کام ہو رہا ہے۔اس کو زمہ دار بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کرم میں احلال احمر کی وساطت سے روس کے تعاون سے 30 ٹن سامان تقسیم کیا اور امن کے قیام کے لئے تمام جماعتوں سے مل کر کوشش کی ۔

گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا امن کے قیام کے لئے اختیار میرے پاس یا فضل رحمان کے پاس نہیں ،وزیر اعلی کے پاس ہے۔بدامنی کا اصل سبب مقامی سطح پر معاونت ہے اور ملک دشمن اس کے پیچھے ہیں،ڈرون میں بارود ڈالنا عام آدمی کے بس میں نہیں ۔

گورنر کا مذید کہنا تھاکہ انڈیا کے ساتھ جنگ کرنا آسان ملک میں مشکل ہے،ساتھ کون ہیں مخالف کون ،ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے،صوبہ میں امن امان کے لیےقوم کو ایک پیج پر ہونا چائیے ،پنجاب میں ترقی پر بات ہو رہی ہیں خیبر پختونخوا میں امن قائم نہیں ہو رہا ہے۔

ضم اضلاع کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ریاست نے سالانہ 100 ارب خرچ کرنے کا معاہدہ کیا ہے،اس پر کام کرنا چائیے ،صوبہ کی آبادی میں 55 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، وسائل پر لڑنا چائیے ،صوبہ میں انضمام کے حق میں نعرہ لگانے والے آج اس کی مخالفت میں نعرے لگا رہے ہیں ،درحقیقت انضمام کے دوران وعدے پورے نہیں کئے گئے،بھوک ختم کریں گے دہشتگردی ختم ہو جائے گی ،این ایف سی میں صوبہ کا حق دیا جائے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا سپیشل افراد معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے،گورنر ہاؤس میں ان کے آنے جانے کے لئے خصوصی ٹریک بنائیں گے۔

انہوں نے صوبہ میں ٹیچرز کی بھرتی کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ وزراء کے گھر ہو رہے ہیں،نقل سے پاس ہونے والے نسل کی کیسے تربیت کریں گے،صوبہ کے ہر ضلع میں یونیورسٹی ہے لیکن معیاری تعلیم نہیں ہے ۔

گورنر کو سول سوسائٹی کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی تجویز دی گئی جس کی وجہ سے ترقی اور بہتری کے لئے فنڈ ضائع ہونے کے خدشات ہوتے ہیں۔

گورنر خیبر پختون خوا نے صحافیوں اور سول سوسائٹی کی تجاویز کو وفاق کے ساتھ اٹھانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ کی طرح خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جرنلسٹس پروٹیکشن بل ہونا چائیے جس کی زمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے،صوبہ میں امن کے قیام کے لئے باہر سے

کوئی مسیحا نہیں آئے گا۔

یہ بھی پڑھیں : چترال، ڈی پی او ہنگو خالد خان کی آبائی وطن واپسی پر پرتپاک استقبال

انہوں نے کہاکہ نوجوانوں میں صلاحیتیوں کی کوئی کمی نہیں ان کو روزگار کی فراہمی کے لئے ٹیکنیکل اور ووکیشنل تربیت فراہم کرنے کے لئے پرائیویٹ اداروں سے بات ہوئی ہے۔

Scroll to Top