چارسدہ کے علاقے ترنگزئی میں واقع ایک تاریخی جرندہ چکی آج بھی اپنی اصل حالت میں قائم و دائم ہے۔
یہ چکی 1882 میں انگریز دور حکومت میں قائم کی گئی تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف ایک فنی ورثہ بنی بلکہ روحانی وابستگی کا بھی مرکز ٹھہری کیونکہ ترنگزئی بابا جی اور الحاج محمد امین بابا جی جیسے جید بزرگوں نے اس مقام پر قدم رکھے۔
چکی کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں آج بھی روایتی انداز میں گندم پیسی جاتی ہے جس کا ذائقہ اور خالص پن جدید مشینی آٹے سے بالکل مختلف محسوس ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ نہ صرف مقامی لوگ بلکہ دور دراز علاقوں سے افراد اپنی گندم یہاں پسوانے آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش کی اصل وجہ سامنے آ گئی
یہ جرندہ نہ صرف صنعتی میراث ہے بلکہ ثقافتی اور روحانی ورثے کا بھی زندہ ثبوت ہے، ایک ایسے وقت میں جب جدید ٹیکنالوجی نے دیہی طرز زندگی کو تبدیل کر دیا ہے، یہ چکی آج بھی روایتی ذائقے، سادگی اور خالص پن کی علامت بنی ہوئی ہے۔