اسلام آباد:نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ ملک میں جاری مون سون سسٹم 10 ستمبر تک فعال رہے گا۔ قومی اسمبلی کے ارکان کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات پاکستان میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ آئندہ سال سیلابوں کی شدت میں 22 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ جاری رہا تو شمالی علاقوں کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل جائیں گے جس کے باعث ماحولیاتی اور اقتصادی مسائل سنگین ہو سکتے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے کہا کہ پانی کے ذخائر کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اب تک ستلج ندی کے علاقے سے تقریباً 150,000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرہ اضلاع کو 2,100 ٹن ریلیف اشیاء فراہم کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت گلگت بلتستان میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
جنرل حیدر نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کئی لوگ اب بھی ندی نالوں اور خطرناک علاقوں میں مقیم ہیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ریسکیو آپریشنز کو تیز اور مؤثر قرار دیتے ہوئے پاکستانی فلاحی اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 26 جون سے لے کر اب تک کا مکمل موسمی ڈیٹا جمع کر لیا گیا ہے اور آئندہ سال صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں موجود سب سے زیادہ تعداد میں گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ایک رکن اسمبلی کے سوال پر کہ کیا این ڈی ایم اے قبل از وقت وارننگز جاری کر سکتا ہے، جنرل انعام حیدر نے واضح کیا کہ موسمی پیش گوئیاں محکمہ موسمیات کی ذمہ داری ہیں جبکہ این ڈی ایم اے کا کام نقصان کا اندازہ لگا کر ریلیف فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 7,500 گلیشیئرز ہیں جو شمالی علاقوں میں تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر یہ گلیشیئرز مکمل طور پر ختم ہو گئے تو پاکستان خشک سالی کا شکار ہو سکتا ہے جس سے خوراک اور پانی کی فراہمی شدید متاثر ہوگی۔