پشاور: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نےکہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ ان کی کارکردگی کا جائزہ لے، مگر یہ جانچ صرف ان تک محدود نہ ہو بلکہ دیگر ذمہ داران کی کارکردگی کا بھی غیر جانبدارانہ موازنہ کیا جائے۔
اپنے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ ان کا موازنہ اُن لوگوں سے کیا جائے جو پہلے سے عہدوں پر موجود ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایسی پوزیشن میں کبھی نہیں رہے کہ کسی کو نواز سکتے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ چار ماہ قبل انہوں نے توشہ خانہ کا ریکارڈ طلب کیا تھا اور اس حوالے سے معاملہ اٹھایا تھا، جو ان کی شفافیت کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان پر تنقید کرتے ہیں، ان سے یہ بھی پوچھا جانا چاہیے کہ وہ خود کتنی بار کمیٹی اجلاسوں میں شریک ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نےکہا کہ بیرسٹر گوہر نے بانی کو بتایا کہ میں صوبائی صدر سے استعفی دینا چاہتا ہوںکمیٹی سے نہیں ،میں صوبائی صدارت اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی دونوں عہدوں سے استعفی دوں گا، اور اس حوالے سے اپنا استعفیٰ بیرسٹر گوہر کو واٹس ایپ کیا تھا تاہم بیرسٹر گوہر نے اسے آگے نہیں بڑھایاجس کا مجھے افسوس ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں پی ٹی آئی میں کسی خانہ بدوش کی طرح نہیں آیا بلکہ آپ سب سے پہلے کا کارکن ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پارٹی میں غلط کو غلط کہنے کا رجحان ختم ہوتا جا رہا ہے اور جب تک یہ روایت قائم نہیں ہوگی، پارٹی کی مشکلات کم نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری حکومت، اسمبلی یا کمیٹیاں بانی (عمران خان) کو فائدہ نہیں دے رہیں تو ایسی حکومت کا کیا فائدہ؟ ایسی صورت میں ہمیں اقتدار میں رہنے کی ضرورت نہیں۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا علی امین گنڈا پور کو اپنی حکومت سے استعفیٰ دے دینا چاہیے؟ اس پر جنید اکبر نے کہاکہ ہر وہ حکومت یا عہدہ جس کا بانی کو فائدہ نہیں اسے نہیں رکھنا چاہیے۔