پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی صدارت میں محکمہ صحت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر برائے صحت احتشام علی اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈائریکٹریٹ آف ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز کی گذشتہ چھ ماہ کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران متعلقہ حکام نے وزیر اعلیٰ کو ادارے کے دائرہ کار، مالی و انتظامی امور، ریگولیٹری فریم ورک اور کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ جنوری سے جون 2025 کے دوران ڈائریکٹریٹ نے مجموعی طور پر 6815 انسپکشنز کیے اور ادویات کے 6935 نمونوں کا معائنہ کیا۔ ان نمونوں میں سے 214 غیر معیاری، 84 غیر رجسٹرڈ، 69 جعلی اور 78 مس برانڈڈ قرار پائے۔
اس عرصے میں 70 ادویات کی دوکانیں سیل کی گئیں اور 23 کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ 944 غیر قانونی آئٹمز بھی قبضے میں لیے گئے۔ مزید برآں، ڈرگ کورٹ میں 1198 مقدمات درج کیے گئے جن میں سے 347 کیسز کا فیصلہ سنایا گیا۔ جرمانوں کی رقم 61 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی۔
ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز میں ماہانہ ایک ہزار سے زائد نمونوں کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، اور موجودہ لیبارٹریز کو عالمی معیار ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ، دو فعال موبائل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے ذریعے موقع پر اسکریننگ کی جاتی ہے اور پانچ مزید موبائل لیبارٹریز کے قیام پر کام جاری ہے۔ سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔
ڈرگ انسپکٹرز اپنی ماہانہ پراگریس رپورٹ آن لائن پورٹل پر جمع کراتے ہیں جبکہ میڈیسن کوآرڈینیشن سیل معیاری ادویات اور طبی آلات کی خریداری کو یقینی بناتا ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں کہا کہ ادارے کو مزید فعال اور جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جائے گا تاکہ صوبے میں علاج معالجے کی معیاری سہولیات ہر فرد تک پہنچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں : سونے کے نرخ کہاں پہنچ گئے؟ خریداروں کے لیے اہم خبر سامنے آ گئی
انہوں نے جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کوئی سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔