دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل پر روزانہ اربوں لوگ معلومات کے حصول کے لیے رجوع کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم بلاشبہ علم کا وسیع خزانہ ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہاں ہر چیز تلاش کرنا فائدہ مند یا محفوظ ہوتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ موضوعات ایسے ہیں جنہیں گوگل پر سرچ کرنا نہ صرف وقت کا ضیاع ہو سکتا ہے، بلکہ یہ آپ کو نفسیاتی دباؤ، خوف، یا حتیٰ کہ قانونی پیچیدگیوں میں بھی مبتلا کر سکتا ہے۔
بین الاقوامی تحقیق کے مطابق درج ذیل پانچ چیزیں ایسی ہیں جنہیں گوگل پر تلاش کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
اگر آپ کسی جسمانی تکلیف یا بیماری کی علامات محسوس کر رہے ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہے۔ گوگل پر علامات سرچ کرنے سے معمولی بیماری بھی کسی سنگین مرض کی شکل میں پیش آ سکتی ہے، جو آپ کے ذہنی سکون کو برباد کر سکتی ہے۔ خود تشخیصی کوشش اکثر گمراہ کن ثابت ہوتی ہے۔
بم بنانے یا کسی بھی مجرمانہ سرگرمی سے متعلق معلومات تلاش کرنا سخت خطرناک ہو سکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے سرچ ڈیٹا پر نظر رکھتے ہیں، اور ایسی کسی بھی تفتیش کا حصہ بن جانا آپ کے لیے بڑی پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
کینسر ایک ایسا مرض ہے جس کی ابتدائی علامات کئی عام بیماریوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ گوگل پر ایسی علامات کی تلاش اکثر صارف کو ذہنی طور پر اس شدید مرض کے خوف میں مبتلا کر دیتی ہے، چاہے اصل میں مسئلہ معمولی ہو۔ اس لیے انٹرنیٹ کے بجائے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا زیادہ دانشمندانہ ہے۔
اگر آپ بار بار خطرناک جانوروں کے بارے میں سرچ کرتے ہیں تو یہ چیز آہستہ آہستہ آپ کے دماغ میں خوف پیدا کر سکتی ہے۔ یہ خوف غیر محسوس طریقے سے آپ کی روزمرہ زندگی یا سفر کے دوران غیر ضروری پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
اپنا نام گوگل پر سرچ کرنا بظاہر معصومانہ عمل لگتا ہے، مگر اس سے ایسی معلومات، پرانی تصاویر یا آن لائن سرگرمیاں سامنے آ سکتی ہیں جو آپ کو پریشان کر سکتی ہیں۔ یہ عمل آپ کی پرائیویسی کے لیے خطرہ بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : گوگل اسکالر شپ : پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خوشخبری
ماہرین کا مشورہ ہے کہ گوگل کا استعمال ضرور کریں، لیکن ہوش مندی کے ساتھ۔ خاص طور پر صحت، سیکیورٹی یا ذاتی معلومات جیسے حساس موضوعات پر سرچ کرتے وقت احتیاط برتیں۔ سنجیدہ مسائل کے لیے ہمیشہ مستند ماہرین یا اداروں سے براہ راست رابطہ کرنا ہی بہترین حل ہے۔