امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ مہینوں میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کے بعد اچانک انہیں اپنا ’’دوست‘‘قرار دے دیا۔ جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں غیر متوقع نرمی آتی دکھائی دے رہی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا’’مودی ہمیشہ میرے دوست رہیں گے، بھارت اور امریکا کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘
صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ کے ’’مثبت جذبات اور تعلقات کے انداز‘‘ کو سراہ
مودی نے لکھا’’بھارت اور امریکا کے درمیان انتہائی مثبت اور مستقبل کی طرف دیکھنے والی اسٹریٹجک شراکت داری قائم ہے۔‘‘
یاد رہے کہ حالیہ چند مہینوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیاامریکہ نے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا۔ٹرمپ نے بھارت پر روس سے سستا تیل خریدنے کا الزام لگایا۔
بھارت کیساتھ تجارتی معاہدہ نہ ہونے پر ٹرمپ نے اپنا طے شدہ دورۂ بھارت منسوخ کر دیا۔سوشل میڈیا پر ٹرمپ نے مودی، پیوٹن اور شی جن پنگ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا’’ایسا لگتا ہے کہ بھارت اور روس چین کے قریب جا رہے ہیں۔‘‘
اسی دوران مودی نے سات سال بعد چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کی۔ اس ملاقات کو چین اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری کی کوشش سمجھا جا رہا ہے، خاص طور پر لداخ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں۔