دنیا کی پہلی AI وزیر دیئیلا کی تقرری :کیا ذمہ داریاں دی گئی ہیں؟

البانیہ نے دنیا کو حیران کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک ورچوئل وزیر کا تقرر کیا ہے، جو مکمل طور پر ڈیجیٹل وجود رکھتی ہے۔ اس ورچوئل وزیر کا نام “دیئیلا” رکھا گیا ہےجس کا مطلب البانوی زبان میں “سورج” بتایا جاتا ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی ملک کی کابینہ میں کوئی ایسی شخصیت شامل کی گئی ہے جو نہ گوشت پوست کی ہے اور نہ ہی روایتی طور پر دفتر جاتی ہے۔

وزیر اعظم ایڈی راما کے مطابق دیئیلا کی ذمہ داری یہ ہوگی کہ وہ عوامی ٹینڈرز پر نظر رکھے اور حکومتی معاملات کو شفاف انداز میں آگے بڑھائے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ دیئیلا کے آنے سے کرپشن کے امکانات ختم ہو جائیں گے اور عوامی وسائل کے استعمال میں شفافیت آئے گی۔

البانیہ، جو عرصہ دراز سے بدعنوانی اور غیر قانونی معیشت کے مسائل میں الجھا ہوا ہے، اب یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے 2030 کو ہدف بنایا ہے، اور ٹیکنالوجی کو بدعنوانی کے خاتمے کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دیئیلا دراصل جنوری میں “e-Albania” پلیٹ فارم پر ورچوئل اسسٹنٹ کے طور پر سامنے آئی تھی، جہاں اس کا کام شہریوں کو سرکاری کاغذات حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔ روایتی البانوی لباس میں نمودار ہونے والی یہ AI شخصیت آواز کے ذریعے احکامات لیتی ہے اور سرکاری دستاویزات پر الیکٹرانک اسٹامپ لگا کر جاری بھی کر سکتی ہے۔

اب تک دیئیلا کی مدد سے ہزاروں ڈیجیٹل دستاویزات جاری ہو چکی ہیں اور سینکڑوں سرکاری خدمات فراہم کی جا چکی ہیں۔ تاہم، اس سب کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ کیا دیئیلا کی کارکردگی پر انسانی نگرانی بھی موجود ہوگی یا نہیں؟ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت میں مداخلت اور ہیرا پھیری کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

یہ تجربہ دنیا بھر کے لیے ایک مثال بھی ہو سکتا ہے اور ایک وارننگ بھی—ٹیکنالوجی کا استعمال اگر درست سمت میں ہو تو نظام کی اصلاح ممکن ہے ورنہ اندھا اعتماد خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔

Scroll to Top