پشاور: خیبر پختونخوا میں جعلی اور غیر معیاری ادویات کی روک تھام کے لیے صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ (PQCB) نے 10 اور 11 ستمبر کو دو روزہ اجلاسوں میں 96 مقدمات کا فیصلہ کیا۔
یہ اجلاس گڈ گورننس روڈ میپ کے تحت کیے گئے اقدامات کا حصہ تھے جن کی صدارت سیکریٹری صحت شاہد اللہ خان نے کی۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن (PCDA) اور صوبائی فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
یہ مقدمات ڈرگ ایکٹ 1976 کی دفعہ 11 کے تحت ڈرگ انسپکٹروں کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز کو رپورٹ کیے گئے تھے۔
اجلاس میں پشاور، چارسدہ، ہری پور، بنوں، مردان، نوشہرہ، بٹگرام، ڈیرہ اسماعیل خان، کوہاٹ اور مانسہرہ سمیت مختلف اضلاع کے مقدمات سنے گئے۔
بورڈ نے 29 مقدمات میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جبکہ 36 مقدمات کو ڈرگ کورٹس میں بھیج دیا گیا۔ مزید 18 مقدمات کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) اسلام آباد کی اپیلٹ لیبارٹری میں دوبارہ جانچ کے لیے بھیجا گیا۔
سات افراد کو وارننگ جاری کی گئی، دو مقدمات مزید تحقیقات کے لیے واپس ڈرگ انسپکٹروں کو بھیجے گئے اور چار مقدمات کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کی دوبارہ ٹکر؟ ممکنہ تاریخ سامنے آ گئی
جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات فروخت کرنے والے کئی میڈیکل آؤٹ لیٹس کو سیل کر کے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے۔
بورڈ نے جعلی ادویات کے خلاف اپنی زیرو ٹالرنس پالیسی کو دہراتے ہوئے صوبے بھر میں آگاہی اور نفاذ کی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
PCDA اور PPMA کو اپنے شعبوں میں آگاہی مہم چلانے کی بھی ہدایت دی گئی، جس میں مستند ڈسٹری بیوٹرز سے خریداری، رسیدیں محفوظ رکھنے اور تمام ادویاتی قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔
محکمہ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف لائسنس یافتہ فارمیسیز سے ہی ادویات خریدیں اور کسی بھی مشکوک یا غیر رجسٹرڈ دوا کی اطلاع فوری طور پر قریبی ڈرگ انسپکٹر یا ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز کو دیں۔