ایمل ولی کی سیکیورٹی واپس لینا سوچا سمجھا سیاسی انتقام ہے، امیر حیدر ہوتی

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے سینیٹر ایمل ولی خان کی سیکیورٹی واپس لینے کے فیصلے کو جمہوریت اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دے دیا ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ایمل ولی خان کی سیکیورٹی کی واپسی کوئی محض انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ایک منظم سیاسی انتقام کا حصہ ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں آئینی سوالات اٹھانے پر کسی سینیٹر کو سیکیورٹی سے محروم کرنا اختلافِ رائے کو دبانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلال چوہدری کی حالیہ پریس کانفرنس اور ایمل ولی خان کی سیکیورٹی کی واپسی دراصل ایک ہی منصوبے کے اجزاء ہیں جس کا مقصد اے این پی کی قیادت کو دباؤ میں لانا ہے۔

امیر حیدر خان ہوتی نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی یقین دہانی کے باوجود آئی جی پولیس نے سیکیورٹی واپس نہ لینے کے احکامات ماننے سے انکار کیا جس سے صوبائی حکومت کی بے بسی اور وفاقی مداخلت عیاں ہو گئی ہے

امیر حیدر خان ہوتی نے سوال اٹھایا کہ کیا اب کسی رہنما کی سیکیورٹی مرکز کی پسند یا ناپسند پر منحصر ہوگی اور کیا پارلیمنٹ میں آئینی سوال اٹھانا جرم بن چکا ہے؟

اے این پی رہنما مزید کہا کہ ان کی جماعت اپنی قیادت اور کارکنان کے تحفظ کے لیے نیا لائحہ عمل مرتب کرے گی کیونکہ جب ریاست اپنے شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو جائے تو عوامی جماعتوں کو خود قدم اٹھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے اس فیصلے کو صرف ایک فرد کا مسئلہ قرار نہیں دیا بلکہ کہا کہ یہ پورے جمہوری نظام کی ساکھ کا معاملہ ہے، اگر آج ایک سینیٹر غیر محفوظ ہے تو کل کوئی بھی عوامی نمائندہ محفوظ نہیں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اگر ضرورت پڑی تو ذاتی طور پر ایمل ولی خان کی سیکیورٹی ڈیوٹی انجام دینے کو تیار ہوں، بیرسٹر سیف

امیر حیدر خان ہوتی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور شفاف وضاحت پیش کرے کیونکہ یہ معاملہ محض انتظامی نہیں بلکہ ایک آئینی و جمہوری مسئلہ ہے۔

Scroll to Top