سوات کوہستان کے عوامی نمائندوں نے تحصیل بحرین کے صدر مقام کالام میں ایک تاریخی قومی جرگہ منعقد کیا جس میں بحرین، مدین، کالام اور دیگر ملحقہ وادیوں سے تعلق رکھنے والے مختلف لسانی و قبائلی اقوام نے بھرپور شرکت کی۔
جرگے کا مقصد مقامی زمین، وسائل، زبانوں، ثقافت اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔جرگہ میں توروالی، گاؤری، گوجری، اوشوجو، کھوار اور پشتو بولنے والے قبائل نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متفقہ اعلامیہ جاری کیا جس میں حکومتی بے حسی، ماحولیاتی خطرات، ترقیاتی ناانصافیوں اور مقامی شمولیت کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ سوات کوہستان جو ضلع سوات کا تقریباً 60 فیصد رقبہ رکھتا ہے طویل عرصے سے ریاستی عدم توجہی کا شکار ہے، قدرتی وسائل، جنگلات، آبی ذخائر، معدنیات اور سیاحتی حسن سے مالامال اس علاقے کو بارہا استحصالی پالیسیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
جرگہ نے اپر سوات ضلع کے قیام میں بحرین کے عوام کو نظرانداز کیے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ضلع ہیڈکوارٹر بحرین، مدین یا باغ ڈھیری میں قائم کیا جائے یا کم از کم اہم دفاتر یہاں منتقل کیے جائیں۔
تعلیمی شعبے میں بحرین تا کالام ہائر ایجوکیشن اداروں کی عدم موجودگی کو علمی استحصال قرار دیا گیا اور فوری طور پر کالام میں سوات یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے، گرلز سکولز و کالجز کھولنے اور موجودہ سکولز کو فعال بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔
جرگے میں مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں پر مقامی رائے لیے بغیر عملدرآمد پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ مقامی مشاورت اور رضامندی کے بغیر کوئی بھی منصوبہ قبول نہیں ہوگا۔
پن بجلی سے حاصل آمدن کا بڑا حصہ مقامی ترقی پر خرچ کرنے اور متاثرین کی آبادکاری و روزگار کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایمل ولی خان نے صوبائی حکومت کی سیکیورٹی کو ڈرامہ قرار دے دیا
اعلامیے میں دیودار سمیت قیمتی درختوں کی کٹائی، سمگلنگ اور حکومتی پالیسیوں کے ذریعے مقامی مالکانہ حقوق کے خاتمے کومسترد کیا گیا، سیاحت کے فروغ میں مقامی شراکت کو لازم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اپر سوات ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں مقامی نمائندگی دی جائے اور بے ہنگم سیاحت سے ماحولیاتی نقصان روکا جائے۔
کالام تا بحرین صحت کی سہولیات نہ ہونے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے جدید ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت کو فعال بنانے پر زور دیا گیا۔
بحرین تا کالام روڈ کی تعمیر میں تاخیر پر شدید احتجاج کیا گیا، توروالی، گاؤری، گوجری زبانوں کو پرائمری نصاب میں شامل کرنے اور ان پر تحقیقاتی مراکز قائم کرنے کا مطالبہ بھی اعلامیے کا حصہ تھا۔
جرگے نے اعلان کیا کہ سوات کوہستان کے عوام اپنی زمین، وسائل، ثقافت اور زبانوں کے تحفظ کے لیے متحد ہیں اور اگر ان کے آئینی، جمہوری مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو اجتماعی پُرامن جدوجہد کو مزید منظم کیا جائے گا۔





