ہر سال 10 اکتوبر کو عالمی یومِ ذہنی صحت کے طور پر منایا جاتا ہے جس کی بنیاد 1992 میں رکھی گئی جس کا بنیادی مقصد دنیا بھر میں ذہنی صحت کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور معاشرے میں ان افراد کے ساتھ ہمدردی، فہم اور احترام کا رویہ فروغ دینا ہے جو ذہنی امراض کا شکار ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق اچھی اور بامعنی زندگی گزارنے کے لیے ذہنی صحت جسمانی صحت جتنی ہی اہمیت رکھتی ہے اور یہ بات یقینی بنانا ناگزیر ہے کہ ہر فرد کو ذہنی صحت کی سہولیات تک مساوی رسائی حاصل ہو۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹوں کے مطابق نوجوانی کے آغاز میں ذہنی صحت سے متعلق مؤثر معاونت نہ صرف انفرادی سطح پر بہتری کا سبب بنتی ہے بلکہ بعد کی زندگی میں جسمانی و جذباتی فلاح و بہبود پر بھی دیرپا اثر ڈالتی ہے۔
سال 2025 کے عالمی دن کی تھیم کے مطابق اس سال کام کی جگہ پر ذہنی صحت کے اثرات کو اجاگر کیا جا رہا ہے، ایک حالیہ عالمی جائزے کے مطابق دنیا کی تقریباً 60 فیصد آبادی کسی نہ کسی شکل میں کام میں مصروف ہے، ایسے میں کام کا دباؤ، غیر دوستانہ ماحول، ہراسانی، امتیازی سلوک اور تنقید سے بھرپور رویے ذہنی دباؤ، اینگزائٹی اور ڈپریشن جیسے عوارض کو جنم دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ محفوظ، معاون اور خوشگوار کام کا ماحول نہ صرف پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے بلکہ ذہنی تندرستی کے لیے ایک مضبوط حفاظتی حصار کا کردار بھی ادا کرتا ہے، اس کے برعکس، کام کی جگہ پر بدسلوکی، صنفی امتیاز، ہراسانی اور نفرت آمیز رویے کام کرنے والے افراد کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں جو بالآخر ان کی مجموعی زندگی کے معیار کو زوال پذیر بنا دیتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ذہنی امراض کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں موروثی عوامل، سماجی و معاشی عدم استحکام، بچپن کے تلخ تجربات، مالی مشکلات، تنہائی، کام کا دباؤ، اور منشیات کا استعمال شامل ہیں، ان تمام عوامل کا مجموعی اثر فرد کو ذہنی عوارض جیسے کہ ڈپریشن، اینگزائٹی، فوبیاز، شیزوفرینیا، بائی پولر ڈس آرڈر، اور او سی ڈی جیسی بیماریوں میں مبتلا کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا شادی پرسکون زندگی کی ضمانت ہے؟ نئی تحقیق سامنے آ گئی
آج کا دن ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم ذہنی صحت سے جڑے مسائل پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے بات کریں، ایک دوسرے کی مدد کریں اور ایسے نظام وضع کریں جو ذہنی صحت کو فروغ دینے میں معاون ہوں، خاص طور پر کام کی جگہوں پر ایسی پالیسیاں بنائی جائیں جو سب کو برابری کا تحفظ دیں اور ہراسانی و امتیازی سلوک کا خاتمہ یقینی بنائیں۔